Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف کی آمد سے قبل مینار پاکستان پر ن لیگ کی ’چاند رات‘

دن بھر جلسہ گاہ میں تیاریاں ہوتی رہی اور پورے ملک سے لوگ جوق در جوق آتے رہے۔ (فوٹو: اردو نیوز)
پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے گریٹر اقبال پارک میں اپنے قائد نواز شریف کی آمد سے قبل جمعے کی رات کو جشن منایا گیا۔
پارٹی میں اقلیتوں کے گروپ نے آتش بازی کا انتظام کیا تھا جبکہ مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن (ایم ایس ایف) کے رضا کاروں نے بھی آتش بازی میں حصہ لیا۔
نواز شریف کی آمد کے سلسلے میں اِس جشن کو پارٹی نے ’چاند رات‘ سے منسوب کیا جس میں سابق وزیراعظم شہباز شریف، پارٹی کی چیف آرگنائزر اور سینئیر نائب صدر مریم نواز، حمزہ شہباز، پارٹی کےصوبائی صدر رانا ثنااللہ، خواجہ سعد رفیق اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
اس دوران شہباز شریف نے جلسہ گاہ میں تمام تیاریوں کا جائزہ بھی لیا۔
پارٹی ذرائع نے اُردو نیوز کو بتایا کہ نواز شریف کل دوپہر کو شاہی قلعہ پہنچیں گے جہاں ان کے ہیلی کاپٹر کے لیے ہیلی پیڈ بنایا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ نواز شریف شاہی قلعے میں ہی مریم نواز اور شہباز شریف کے ساتھ کھانا کھائیں گے اور پھر پنڈال پہنچیں گے۔
اس وقت مینار پاکستان گراؤنڈ میں دو سٹیج لگائے گئے ہیں۔ مینار کے چبوترے کے قریب مرکزی سٹیج ہے جہاں نواز شریف نے تقریر کرنی ہے، جبکہ دوسرا سٹیج مینار پاکستان میں داخل ہوتے ہی بائیں جانب ایم ایس ایف کی طرف سے لگایا گیا ہے۔
’چاند رات‘ منانے سے قبل مریم نواز شریف اور شہباز شریف سمیت دیگر رہنما مرکزی سٹیج پر پہنچیں جہاں انہوں نے پنڈال میں موجود کارکنان کو خوش آمدید کہا۔
اس کے بعد مریم نواز ڈائس سے اتر کر آگے کھڑی ہو گئیں اور گلگت بلتستان، پاکستان کے زیرانتظام کشمیر سمیت دیگر علاقوں سے آئے ہوئے کارکنان سے خطاب کیا۔ اس دوران اقلیتی گروپ نے آتش بازی کی جس کے بعد آسمان پر روشنیاں پھیل گئیں۔

مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے رضا کاروں نے بھی آتش بازی میں حصہ لیا۔ (فوٹو: اردو نیوز)

کچھ دیر بعد مریم نواز شریف اور دیگر رہنما ایم ایس ایف کے پنڈال کی جانب روانہ ہوئے تاہم شہباز شریف وہاں نہیں گئے۔ ان کی موجودگی میں کسی کو مرکزی سٹیج پر جانے کی اجازت نہیں تھی لیکن ان کے سٹیج سے اترتے ہی بھگدڑ مچ گئی اور کارکنان سٹیج پر جانے لگے۔
کچھ کارکنان نے مریم نواز اور حمزہ شہباز کی گاڑی کا تعاقب کیا اور ایم ایس ایف کے پنڈال تک گاڑی کے ساتھ ساتھ بھاگتے رہے۔
مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے پنڈال میں پہنچنے پر ان کے رضاکاروں نے بھی آتش بازی کی لیکن یہاں احتیاطی تدابیر کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا تھا۔ ان رضا کاروں میں طلبا بھی شامل تھے جو مسلسل آتش بازی کر رہے تھے جن سے آگ کے شعلے دور دور تک پھیل رہے تھے تاہم یہ طلبا اور رضاکار اس کے گرد ہی موجود رہے۔
مریم نواز اور حمزہ شہباز سٹیج پر پہنچے تو کارکنان نے نعرے بازی شروع کر دی۔ پہلے خواجہ سعد رفیق اور رانا ثنااللہ نے مختصر تقریر کی۔
خواجہ سعد رفیق نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ’کل کا دن پاکستان میں ایک نئی صبح کا دن ہے آپ سب کی آمد کا شکریہ۔‘

مریم نواز نے کہا کہ ’نواز شریف کل تین بجے مینار پاکستان میں تقریر کریں گے۔‘ (فوٹو: مسلم لیگ ن)

 ان کے بعد رانا ثنااللہ نے تقریر کی اور پھر حمزہ شہباز تقریر کے لیے آئے۔ پنڈال میں موجود تمام کارکنان حمزہ شہباز کے حق میں نعرے لگا رہے تھے اور یہ نعرے تب بھی جاری تھے جب مریم نواز تقریر کرنے آئیں۔
مریم نواز نے ان کے بعد تقریر کرتے ہوئے ایم ایس ایف کے کارکنان کو تحریک دلائی اور ان سب کا شکریہ ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ایم ایس ایف کے جوانو! آپ نے آج میرا اور جماعت کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ آپ لوگ دور دور سے آئیں ہیں اور مینار پاکستان میں آپ نے خیموں کا ایک شہر آباد کیا ہے۔ یہ نواز شریف سے آپ کی محبت کا منہ بولنا ثبوت ہے۔‘
’مجھے جتنا یقین آپ کے زور بازو پر ہے، اللہ کی ذات کے بعد اور کسی کے اوپر نہیں۔‘
اس کے بعد انہوں نے کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ ’کیا پاکستان کا مستقبل سنوارنے کے لیے نواز شریف کا ساتھ دو گے؟‘
پھر انہوں نے کارکنان سے کہا کہ میرے تین نعروں کا جواب دیں۔ جس کے بعد انہوں نے ایم ایس ایف، نواز شریف اور پاکستان کے حق میں نعرے لگائے۔
مریم نواز نے کہا کہ ’نواز شریف کل تین بجے مینار پاکستان میں تقریر کریں گے۔‘
مسلم لیگ ن کی سینئیر نائب صدر کی تقریر کے دوران دلچسپ صورت حال تب پیدا ہوئی جب پیچھے لگی سکرین پر پاکستان اور آسٹریلیا کا میچ سنسنی خیز مرحلے میں داخل ہوا۔
پاکستان کے کھلاڑی آؤٹ ہو رہے تھے لیکن جب افتخار احمد نے تین چھکے لگائے تو کارکنان نے جوش میں نعرے بازی شروع کی جبکہ اس وقت مریم نواز کوئی خاص بات نہیں کر رہی تھی۔
کچھ کارکنان سے آن کیمرہ پوچھا گیا کہ کیا آپ میچ دیکھ رہے ہیں؟ تو انہوں نے اثبات میں سر ہلایا۔
پنڈال کے شروع سے آخر کا مشاہدہ کرنے پر معلوم ہوا کہ ایم ایس ایف کے جوشیلے رضا کاروں کو سٹیج کے بالکل قریب کھڑا کیا گیا تھا جو مسلسل پارٹی کارکنان کے حق میں نعرہ بازی کر رہے تھے جبکہ دیگر لوگ پنڈال کے آخری حصے میں بیٹھے میچ دیکھ رہے تھے اور چھکے لگنے پر خوشی سے جھوم اٹھتے تھے۔ کچھ کارکنان ٹیبل اور کرسیوں پر چڑھ کر کرکٹ میچ دیکھ کر نعرے بازی کر رہے تھے۔
مریم نواز نے رانا ثنااللہ کی فرمائش پر ایم ایس ایف کے مخصوص نعرے بھی لگائے اور پھر ڈی جے سے ن لیگ کا نیا ریلیز کردہ ترانہ چلانے کا کہا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارا نیا ترانہ چلا دیں اور جب جب نواز شریف کا نام آئے آپ سب نے نواز شریف کا نعرہ لگانا ہے۔‘ جس کے بعد ترانہ چلایا گیا اور کارکنان نعرہ بازی کرتے رہے۔
دن بھر جلسہ گاہ میں تیاریاں ہوتی رہی اور پورے ملک سے لوگ جوق در جوق آتے رہے۔
گلگت بلتستان اور کشمیر سے بھی لوگوں کا گروہ آیا جن کا خصوصی استقبال کیا گیا۔ سکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
آخر میں کارکنان کو بریانی بھی دی گئی لیکن مشاہدے میں آیا کہ بریانی منظم طریقے سے نہیں دی گئی بلکہ ایک جگہ پر تھیلیاں رکھی گئیں جہاں سے کافی کارکنان نے ایک سے زیادہ پیکٹ اٹھائیں۔
مجموعی طور پر آج کے دن پارٹی ترانے لگائے گئے اور صوبوں کی مناسبت سے مختلف زبانوں میں گانے بھی چلائے گئے۔
پارٹی کی جانب سے مقامی کمپنی کو ثقافتی رقص کے لیے بھی مدعو کیا گیا تھا تاہم آخری وقت تک معلوم نہ ہو سکا کہ وہ فنکار اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کب اور کہاں کریں گے؟

شیئر: