Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کے غزہ، شام اور مغربی کنارے پر حملے، جنگ پھیلنے کا خدشہ

اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے (فوٹو: اے پی)
اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ میں کئی اہداف کو نشانہ بنایا ہے جبکہ شام کے دو ہوائی اڈوں اور مقبوضہ مغربی کنارے میں مبینہ طور پر عسکریت پسندوں کے زیر استعمال ایک مسجد پر بھی حملہ کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل اور لبنان کے عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے درمیان تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے۔ اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے جہاں اسرائیلی فورسز نے پناہ گزینوں کے کیمپوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کی ہے اور حالیہ دنوں میں دو فضائی حملے کیے ہیں۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اسرائیل غزہ میں 7 اکتوبر کو حماس کے مہلک حملے کے ردعمل کے طور پر غزہ میں زمینی کارروائی شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ٹینک اور ہزاروں فوجی سرحد پر جمع ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیلی رہنماؤں نے کارروائیوں کے اگلے مرحلے کے حوالے سے بات چیت کی ہے۔
تاہم اسرائیلی فوج تسلیم کرتی ہے کہ شمالی غزہ میں انخلاء کے حکم کے باوجود لاکھوں فلسطینی شہری اب بھی وہاں موجود ہیں جس کی وجہ سے زمینی حملہ پیچیدہ ہو گا۔ لبنان اور شام میں حماس کے اتحادیوں کے ساتھ ایک وسیع جنگ شروع ہونے کا خطرہ بھی انہیں سے کارروائی روک سکتا ہے۔
سنیچر کو امداد کے 20 ٹرکوں کو مصر سے رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔ اسرائیل کی طرف سے مکمل محاصرہ کرنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کوئی چیز اس علاقے میں داخل ہوئی۔

ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اسرائیل ردعمل کے طور پر غزہ میں زمینی کارروائی شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے (فوٹو:اے پی)

امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ غزہ میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے یہ امداد بہت کم ہے جہاں 23 لاکھ کی آبادی میں سے نصف افراد اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔ مریضوں اور بے گھر افراد سے بھرے ہسپتالوں میں طبی سامان اور جنریٹروں کے لیے ایندھن کی کمی ہے۔ ڈاکٹر سلائی والی سوئیوں سے سرجری کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں اور سِرکے کو جراثیم کش کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے زیر انتظام سکولوں اور خیمہ بستیوں میں پناہ لینے والے فلسطینیوں کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے اور وہ گندا پانی پینے پر مجبور ہیں۔ علاقے کا واحد پاور پلانٹ ایک ہفتہ قبل بند ہو گیا تھا جس کی وجہ سے پورے علاقے میں بلیک آؤٹ ہو گیا جبکہ پانی اور صفائی کا نظام درہم برہم ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے نے کہا کہ صاف پانی کی کمی کی وجہ سے چکن پاکس، خارش اور اسہال کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔
غزہ کی وزارت داخلہ نے اتوار کی رات پورے علاقے میں اسرائیلی فضائی حملوں کی اطلاع دی جن میں جنوبی علاقے بھی شامل ہیں جہاں اسرائیل نے فلسطینیوں کو پناہ لینے کا کہا تھا۔
سنیچر کو ایک فضائی حملہ جنوبی قصبے خان یونس میں ایک کیفے پر ہوا جہاں بے گھر لوگ اپنے فون چارج کرنے کے لیے جمع تھے۔ قریبی ہسپتال کے مطابق اس حملے میں 12 افراد ہلاک اور 75 زخمی ہوئے۔

فوج تسلیم کرتی ہے کہ شمالی غزہ میں الاکھوں فلسطینی شہری اب بھی موجود ہیں جس کی وجہ سے زمینی حملہ پیچیدہ ہو گا (فوٹو: اے پی)

اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ وہ حماس کے ارکان اور تنصیبات پر حملے کر رہی ہے لیکن عام شہریوں کو نشانہ نہیں بناتی۔ فلسطینی عسکریت پسند تسلسل سے راکٹ حملے کر رہے ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ اس نے اتوار کی صبح تل ابیب کو نشانہ بنایا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ممکنہ زمینی حملے کے بارے میں بات چیت کے لیے سنیچر کو دیر گئے کابینہ کا اجلاس بلایا۔ فوجی ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہیگری نے بتایا کہ اسرائیل نے جنگ کے اگلے مراحل کی تیاری کے طور پر سنیچر سے شروع ہونے والے فضائی حملوں کو تیز کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
اسرائیلی زمینی حملہ ممکنہ طور پر دونوں طرف ہونے والی ہلاکتوں میں اضافے کا باعث بنے گا۔ اس جنگ میں اسرائیل میں 1,400 سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر عام شہری حماس کے ابتدائی حملے کے دوران مارے گئے۔ کم از کم 210 افراد کو پکڑ کر واپس غزہ لے جایا گیا جن میں مرد، خواتین، بچے اور بوڑھے شامل تھے۔ دو امریکیوں کو جمعے کے روز رہا کیا گیا تھا۔
حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق غزہ میں چار ہزار 300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

شیئر: