Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب اسمبلی میں بھرتیوں کا معاملہ، پرویز الٰہی کے ریمانڈ میں دو دن کی توسیع

لاہور کی مقامی عدالت نے پنجاب اسمبلی میں بھرتیوں کے مقدمے میں سابق وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کے جسمانی ریمانڈ میں دو روز کی توسیع کر دی ہے۔
سنیچر کو محکمہ اینٹی کرپشن کے حکام نے دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر پرویز الٰہی کو سخت سکیورٹی میں عدالت پیش کیا تھا۔
دورانِ سماعت اینٹی کرپشن کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’پرویز الٰہی کے گھر سے 41 لاکھ کہ ریکوری کر لی ہے۔ ان سے مزید تفتیش بھی درکارہے ہے اس لیے ان کے جسمانی ریمانڈ میں 12 روز کی توسیع کی جائے۔‘
 پرویز الٰہی کے وکلا نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی مخالفت کی اور دلائل دیے کہ اینٹی کرپشن نے کوئی ریکوری کی نہ ہی  ریکوری کے لیے پرویز الٰہی کو ان کی رہائش گاہ لے کر جایا گیا۔
وکلا نے استدعا کی کہ پرویز الٰہی کو مقدمے سے بری کیا جائے۔
تاہم جوڈیشل مجسٹریٹ نے پرویز الٰہی کے جسمانی ریمانڈ میں دو روز کی توسیع کر دی اور آئندہ سماعت پر پرویز الٰہی سے ہونی والی تفتیش سے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔
دوسری جانب پرویز الٰہی نے عدالت کے سامنے موقف اپنایا کہ ’میں نے لوگوں کی خدمت کی ہے وہ شہباز شریف والی خدمت نہیں، میں نے ایک روپیہ نہیں کھایا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’رات کو میرے پاس کوئی بندہ نہیں آیا۔ پتہ نہیں کہاں سے ریکوری ڈال کرلے آئے۔ میں رات بھر اینٹی کرپشن میں سویا رہا ہوں۔‘
پرویز الٰہی نے کہا کہ ’یہ اپنی نوکریاں پکی کرنے کے چکر میں ہیں۔ سب سے زیادہ نوکریاں بھی میں نے دی ہیں۔‘
اس پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے تفیشی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’کیوں تفتیشی صاحب چوہدری صاحب تو کہتے کہیں لے کر ہی نہیں گے۔‘
اس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ’سر! آپ کو پتہ ہے ہر ملزم یہی کہتا ہے۔  ہم تو چوہدری پرویز الٰہی کو ان کے گھر لے کر گئے تھے۔‘

شیئر: