Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کی بمباری، غزہ میں ’ناقابل برداشت‘ مصائب پر ریڈ کراس نے خبردار کر دیا

نیتن یاہو نے کہا ہے کہ زمینی کارروائی کا مقصد حماس کی عسکری اور حکومتی صلاحیتوں کو تباہ کرنا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل نے غزہ پر حملوں کی شدت بڑھاتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ حماس کے خلاف جنگ طویل اور مشکل ہوگی جبکہ دوسری جانب امدادی تنظیم ریڈ کراس نے پرتشدد کارروائیاں ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے بعد ہزاروں کی تعداد میں مزید شہری ہلاک ہو سکتے ہیں۔
جمعے کو اسرائیل کی زمینی افواج غزہ میں داخل ہو گئی تھیں اور 24  گھنٹے گزرنے کے بعد بھی وہیں موجود ہیں۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے صدر میرجانا سپول جارک نے ’ناقابل برداشت انسانی مصائب‘ پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے تمام فریقین سے تنازع کم کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ تباہ کن ناکامی ہے جسے دنیا کو نہیں برداشت کرنا چاہیے۔‘
اس سے قبل سنیچر کو اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ غزہ میں زمینی افواج بھجوانے کے بعد حماس کے خلاف جنگ دوسرے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔
انہوں نے اسے ملک کے بقا کی جنگ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ غزہ پر قبضے سے پہلے حملوں میں مزید شدت آئے گی۔
’ایسے لمحات آتے ہیں کہ جب قوم کے سامنے دو ہی ممکنات ہوں، کچھ کرنے یا مرنے کی۔ ہم بھی اسی امتحان سے گزر رہے ہیں اور مجھے کوئی شبہ نہیں کہ یہ ختم ہو گی اور ہم ہی فاتح ہوں گے۔ ہم کریں گے اور ہم ہی فاتح ہوں گے۔‘
حالیہ بمباری کو غزہ کے شہریوں نے شدید ترین قرار دیا ہے جس کے نتیجے میں مواصلاتی نظام بھی درہم برہم ہو گیا ہے اور وہاں پھنسے ہوئے 23 لاکھ لوگوں کا باقی دنیا کے ساتھ رابطہ بالکل منقطع ہو گیا ہے۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ تمام یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے پرعزم ہیں اور اس مشن کو کامیاب بنانے میں زمینی کارروائی مددگار ثابت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ معاملات کی حساسیت اور تمام کوششوں کو راز سمجھتے ہوئے وہ مزید معلومات افشا نہیں کر سکتے۔

اسرائیلی بمباری سے غزہ میں مواصلاتی نظام درہم برہم ہو گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

’یہ جنگ کا دوسرا مرحلہ ہے جس کے مقاصد واضح ہیں کہ حماس کی عسکری اور حکومتی صلاحیتوں کو تباہ کیا جائے اور یرغمالیوں کو واپس لایا جائے۔‘
’غزہ پٹی میں جنگ طویل اور مشکل ہو گی اور ہم اس کے لیے تیار ہیں۔‘
اسرائیلی ملٹری کی جانب سے ریلیز کی گئی ویڈیوز میں ٹینکوں کو غزہ کی سرحد کے قریب کھلے علاقوں میں داخل ہوتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے جبکہ فوج نے حماس کی سرنگوں اور زیرِ زمین بنکرز پر بھی فضائی حملے کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیل کے لیے اس جنگ میں زیرِ زمین اہداف انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جن کو نشانہ بنا کر وہ حماس کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران نیتن یاہو نے جنگ بندی کے معاملے پر تبصرہ نہیں کیا تاہم اپنے خطاب میں انہوں نے یہودی تاریخ اور عسکری تنازعات کا حوالہ دیا جو ان کے نقطہ نظر کو واضح کرتا ہے کہ اسرائیل کا مستقبل دشمن کی فوج کے خلاف کامیابی پر ہی منحصر ہے۔
انہوں نے کہا ’ہمارے ہیرو فوجیوں کا صرف ایک مقصد ہے کہ قاتل دشمن کو تباہ کیا جائے اور ہماری زمین پر ہمارے وجود کو یقینی بنایا جائے۔ ہم ہمیشہ کہتے آئے ہیں کہ ’آئندہ نہیں‘ ہونے دیں گے اور آئندہ نہیں کا موقع اب ہے۔‘
نیتن یاہو نے7 اکتوبر کو ہونے والے حماس کے حملے سے متعلق کہا کہ مکمل تحقیقات کی ضرورت ہے اور ’مجھ سمیت سب کو جواب دینا ہو گا۔‘
فضائی اور زمینی حملوں کے باوجود فلسطینی عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیل پر مسلسل راکٹ برسائے جا رہے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سنیچر تک فلسطینی ہلاکتوں کی تعداد 7 ہزار 700 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔
وزارت کے ترجمان اشرف القدرہ کا کہنا ہے کہ مواصلاتی نظام تباہ ہونے سے صحت کا نیٹ ورک مکمل مفلوج ہو کر رہ گیا ہے اور متاثرین کے لیے ایمبولنس بلانے کا کوئی ذریعہ نہیں رہا۔

شیئر: