Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی فوج غزہ میں، حماس کا ’پوری قوت‘ کے ساتھ مقابلہ کرنے کا عزم

ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’فورسز ابھی بھی غزہ میں ہیں اور جنگ جاری ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس نے اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر زمینی اور فضائی حملوں میں اضافے کے بعد اسرائیلی حملوں کا ’پوری قوت‘ کے ساتھ مقابلہ کرنے کا عزم کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل نے سنیچر کی صبح کو کہا کہ اس نے جمعے کی رات کو جن فوجیوں کو روانہ کیا تھا وہ ابھی بھی غزہ میں ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے گذشتہ تین ہفتوں سے غزہ پر فضائی حملے جاری ہیں، جن کا مقصد حماس کے عسکریت پسندوں کا خاتمہ ہے، جو اس کے مطابق سات اکتوبر کے حملوں کے پیچھے ہیں جن میں 14 سو اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔
ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے سنیچر کی صبح میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’فورسز ابھی بھی غزہ میں ہیں اور جنگ جاری ہے۔‘
غزہ کا مواصلاتی نظام اس وقت مکمل بلیک آؤٹ کا شکار ہے کیونکہ انٹرنیٹ اور فون سروسز کو بند ہوئے 12 گھنٹے سے زائد وقت ہو چکا ہے۔ موبائل کمپنیوں اور فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے مطابق یہ اسرائیل کے فضائی حملوں کا نتیجہ ہے۔
ڈینیئل ہگاری کا کہنا تھا کہ اسرائیل خوراک، پانی اور ادویات لے جانے والے ٹرکوں کو سنیچر کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے گا۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بمباری رک سکتی ہے، کم از کم مصر کے ساتھ سرحد کے اس علاقے میں جہاں تھوڑی مقدار میں امداد پہنچ رہی ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہنم نے کہا ہے کہ بلیک آؤٹ ایمبولینسوں کے لیے غزہ میں زخمیوں تک پہنچنا ’ناممکن‘ بنا رہا ہے۔
انہوں نے ایکس (ٹوئٹر) پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’ان حالات میں نہ تو مریضوں کا انخلا ممکن ہے اور نہ ہی محفوظ پناہ گاہ تلاش کرنا۔‘
ٹیڈروس ایڈہنم کا مزید کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او کا اپنے سٹاف سے رابطہ نہیں ہو پا رہا۔
دوسری جانب حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈ نے کہا ہے کہ اس کے جنگجوؤں کی غزہ کے شمال مشرقی قصبے بيت حانون اور البریج کے وسطی علاقے میں اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئی ہیں۔
حماس کے مسلح ونگ کا مزید کہنا تھا کہ ’القسام بریگیڈ اور تمام فلسطینی مزاحمتی قوتیں پوری طاقت سے جارحیت کا مقابلہ کرنے اور دراندازی کو ناکام بنانے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔‘

شیئر: