لاہور ہائی کورٹ کا لال حویلی کو ڈی سیل کرنے کا حکم
عدالت نے لال حویلی سیل کرنے کا حکم کالعدم قرار دیا ہے۔ فوٹو: وکیپیڈیا
لاہور ہائی کورٹ نے عوامی مسلم لیگ کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی رہائشگاہ لال حویلی کو ڈی سیل کرنے کا حکم دیا ہے۔
پیر کو لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ کے جسٹس مرزا وقاص رؤف نے لال حویلی ملکیتی تنازعہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے حویلی کو ڈی سیل کرنے کا حکم دیا جبکہ سیل کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا ہے۔
عدالت نے متروکہ وقف املاک بورڈ سے اس کیس کو دوبارہ سننے کی ہدایت کی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 21 ستمبر کو متروکہ وقف املاک کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر آصف خان کی سربراہی میں عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید کی لال حویلی سیل کر دی گئی تھی۔
عدالت نے ہدایت کی ہے کہ شیخ رشید اور ان کے بھائی شیخ صدیق کی جانب سے دائر درخواست کو دوبارہ سُنا جائے اور انہیں اپنا موقف پیش کرنے کا پورا پوار موقع دیا جائے۔
عدالت نے انڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وہاں قانون بن گیا ہے اور ایویکیو پراپرٹیز کا مسئلہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو گیا ہے۔
’عدالت کے باہر شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج لال حویلی کو کھول دیا گیا ہے جس کے بعد میرا وزن 30 کلو کم ہو گیا۔
شیخ رشید نے کہا کہ ان کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہوئی اور وہ راولپنڈی کی دونوں سیٹیوں سے الیکشن لڑیں گے۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ پی ڈی ایم کے خلاف الیکشن لڑیں گے۔
گزشتہ ماہ ہونے والی کارروائی میں متروکہ وقف املاک نے لال حویلی کے علاوہ ڈنگی کھوئی چوک میں دمدمہ مندر کی اراضی کو بھی سیل کیا تھا۔