پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے لیٹر پیڈز کے غیرقانونی استعمال کے ذریعے ویزا حاصل کر کے یورپ جانے والے درجنوں افراد کے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
پیر کو ایف آئی اے ہیومین سمگلنگ ونگ کے حکام نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ایف آئی اے کو شکایات درج کرائی گئی ہیں۔
’ویزوں کے حصول کے بعض افراد کی جانب سے خود کو وکلا ظاہر کر کے سکینڈی نیویا کے ممالک کا ویزا حاصل کیا گیا ہے اور بعد ازاں یہ افراد غیر قانونی طور پر یورپ منتقل ہو گئے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
اقامہ ہولڈرز کے لیے شنگن کے طرز پر خلیجی ممالک کا مشترکہ ویزاNode ID: 800281
حکام کے مطابق ’اس سارے عمل میں سپریم کورٹ بار ایسوس ایشن کے لیٹر پیڈزز کا غیر مجاز استعمال کیا گیا ہے جس کی جامع تحقیقات کی ضرورت ہے۔‘
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ شکایات متعلقہ محکمے کو مل چکی ہے جس کے بعد جلد ہی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے گی جو سپریم کورٹ بار کی سابق اور موجودہ باڈی کے حکام سمیت متعلقہ ملک کے سفارت خانے سے بھی رابطہ کرے گی۔
حکام کے مطابق شکایت میں کہا گیا ہے کہ آسٹریا کے سفارت خانے کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے لیٹر پیڈ پر ایک خط دیا گیا جس پر 39 افراد کو ویزا دینے کی درخواست کی گئی تھی کہ یہ سپریم کورٹ بار ایسوسی کے ارکان اور وکلا ہیں۔
لیکن سپریم کورٹ بار کے مطابق ایک تو کسی مجاز اتھارٹی نے وہ خط نہیں لکھا تھا اور نہ ہی اس فہرست میں شامل افراد وکلا برادری سے تعلق رکھتے تھے۔
گزشتہ سال نومبر 2022 میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی نئی باڈی نے چارج سنبھالنے کے بعد لیٹر ہیڈ کے غیرقانونی استعمال کا نوٹس لیا تھا۔
