اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں عراق اور شام میں موجود امریکی فوجیوں کے ٹھکانوں پر حملوں کا سلسلہ بڑھ رہا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کی ویب سائٹ نے سینیئر اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ عراق اور شام میں 17 سے 30 اکتوبر تک امریکی اور اتحادی فوجیوں پر راکٹ اور ڈرون سے تقریبا 23 حملے کیے گئے۔
عراقی مسلح گروپوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر واشنگٹن نے غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی حمایت میں مداخلت کی تو امریکی مفادات کو میزائلز اور ڈرونز سے نشانہ بنایا جائے گا۔
اسرائیل میں 7 اکتوبر سے شروع ہونے والے تنازعے کے بعد سے امریکی افواج پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
عراق میں اسلامی مزاحمت نامی ایک گروپ نے منگل کے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، ایک روز قبل عین الاسد ایئر بیس پر چار راکٹ فائر کرنے کی ذمہ داری بھی اسی گروپ نے قبول کی تھی۔
اسرائیل اور حماس جنگ سے امریکی ٹھکانوں پر حملے بڑھے ہیں۔ فوٹو گیٹی امیج
بغداد میں 2020 کے امریکی فضائی حملے میں ایران کے سینیئر جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی ملیشیا کے کمانڈر ابو مہدی المہندس کی ہلاکت کے بعد عراق میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا گروپوں نے امریکی فوجیوں کو نکالنے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
امریکی فضائی حملے کے بعد سے ملیشیا گروپوں نے عراق میں امریکی افواج کے ٹھکانوں اور بغداد میں سفارت خانے پر متعدد راکٹ حملے کیے ہیں۔