Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا منرل واٹر کا مسلسل استعمال صحت بخش ہے؟

پانی جسم میں دوران خون کو منظم کرتا ہے۔ (فوٹو: را پکسلز)
کیا منرل واٹر ہمیشہ انسانی صحت کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے؟ کیا اس کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ تو نہیں؟ کیا نلکے کا پانی مضر صحت ہے؟
یہ اور اسی نوعیت کے بہت سے اور سوالات کے بارے میں ماہرین سے جب پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ منرل واٹر کے استعمال سے فشار خون، قبض اور دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے تاہم مسئلہ پانی میں نہیں بلکہ پلاسٹک کی ان بوتلوں میں ہے جس میں یہ پانی فراہم کیا جاتا ہے کیونکہ پلاسٹک کی بوتل جس مادے سے تیار کی جاتی ہیں وہ مضرِ صحت ہے۔
عربی میگزین الرجل کے مطابق بعض منزل واٹر کمپنیاں ایسی بوتلوں کا استعمال کرتی ہیں جن سے پلاسٹک کے مضر صحت اجزا پانی میں شامل ہو جاتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے مضر ہوتے ہیں۔

منرل واٹر کے اجزا

منرل واٹر میں قدرتی اجزا کے علاوہ اضافی معدنیات بھی شامل کی جاتی ہیں جن کی وجہ سے پانی کا ذائقہ کسی حد تک تبدیل ہو جاتا ہے جبکہ اس کی افادیت میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔
فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی کے مطابق منرل واٹر میں کیلشیم، کلور، فاسفورس، میگنیشیم، پوٹاشیم، سوڈیم اور سلفر وغیرہ شامل ہوتا ہے۔
 یہ معدنیات انسانی جسم میں پروٹین کی تیاری، ہڈیوں کی مضبوطی، جسم میں سیال مادے کے توازن کو برقرار رکھنے کے علاوہ بلڈ پریشر کو معتدل رکھتی ہیں۔
منرل واٹر میں شامل ان اجزا کے علاوہ بھی منرل پانی میں مزید عناصر کا اضافہ کیا جاتا ہے جس سے جسم کے ہارمونز کی بہتر پیداوار میں مدد حاصل ہوتی ہے جن میں  کوبالٹ، فولاد، کروم، تانبا، آیوڈین اور فلورین شامل ہیں۔

منرل واٹر اور سادہ پانی میں فرق

عام پانی جو نلکوں کے ذریعے گھروں میں پہنچایا جاتا ہے اسے کلور سے صاف کرنے کے بعد ہی مرکزی سٹیشن سے پمپ کیا جاتا ہے جو مکمل طور پر صاف ہوتا ہے۔
اس حقیقت میں بھی کوئی شبہ نہیں کہ لوہے کے پائپوں سے گھروں میں منتقل ہونے والے پانی میں پائپوں کو لگنے والا زنگ بھی پانی کے ساتھ منتقل ہو سکتا ہے جس سے پانی کے آلودہ ہو جانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ تاہم منرل واٹر اور سادہ پانی دونوں ہی  غذائیت کے اعتبار سے یکساں ہیں۔

ماہرین کے مطابق گھروں کے نلکوں میں آنے والے پانی کے معیار کو جانچنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ (فوٹو: فری پک)

منرل واٹر کے فوائد

جسم کے لیے درکار معدنیات 

انسانی جسم کو بعض اہم معدنیات کی ضرورت ہوتی ہے جن کی وجہ سے جسم بہتر طور پر کام کرتا ہے اور وہ یہ معدنیات خوراک کے ذریعے حاصل کرتا ہے تاہم منرل واٹر میں سوڈیم، کیلشیم اور میگنیشیم وافر مقدار میں موجود ہونے کی وجہ سے یہ فوری طور پر ہی انسانی جسم کا حصہ بن جاتی ہیں۔

بلڈ پریشر میں کمی

جسم میں کیلشیم اور میگنیشیم کی کمی کی وجہ سے انسان بلند فشار خون کے مرض میں مبتلا ہوسکتا ہے جبکہ منرل واٹرمیں یہ دونوں معدنیات موجود ہوتی ہیں۔
منرل واٹر میں ان دونوں معدنیات کی موجودگی کی وجہ سے دورانِ خون بھی منظم رہتا ہے۔ علاوہ ازیں جسم کو مناسب مقدار میں پانی ملتا ہے جس سے جسم میں رطوبت برقرار رہتی ہے۔
سویڈن کی جامعہ گوٹبرگ میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ معدنی پانی پینے سے ہائی بلڈ پریشر والے افراد کو کافی افاقہ ہوا۔

 ہڈیوں کی مضبوطی

ہڈیوں کی بناوٹ اور مضبوطی میں کیلشیم کا کردار کافی اہم ہے۔ یہ فقط ڈیری مصنوعات میں ہی نہیں پایا جاتا بلکہ اسے منرل واٹر میں بھی شامل کیا جاتا ہے۔
منرل واٹر میں موجود کیلشیم نظام ہضم کے ذریعے جذب ہو کر خون کے پلازمہ میں منتقل ہو جاتا ہے جس سے جسم کی ہڈیوں کو کافی فائدہ ہوتا ہے۔

قبض کا علاج اور نظام انہظام میں بہتری

منرل واٹر میں میگنیشم سلفیٹ اور سوڈیم سلفیٹ ہوتا ہے جو بری آنت کی حرکت کو منظم کرتا اور اس کے افعال میں اضافہ کرتا ہے جس سے قبض میں افاقہ ہوتا ہے۔
میگنیشیم کا شمار ان معدنیات میں ہوتا ہے جو بڑی آنت کی حرکت کو منظم کرتے ہیں۔ یہ آنتوں کے پٹھوں کے افعال کو بہتر کرتا ہے اور بڑی آنت سے اضافی پانی کو نکالنے میں معاون ثابت ہوتا ہے اور یوں قبض کا مسئلہ ٹھیک ہو جاتا ہے۔

بعض منزل واٹر کمپنیاں ایسی بوتلوں کا استعمال کرتی ہیں جن سے پلاسٹک کے مضر صحت اجزا پانی میں شامل ہو جاتے ہیں۔ (فوٹو: فری پک)

دل کی صحت میں بہتری

عام طور پر پانی جسم میں دوران خون کو منظم کرتا ہے جبکہ اس میں موجود معدنیات دل کی دھڑکن کو کنٹرول کرتی ہیں۔
طبی سائنسی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ معدنیات سے بھرپور پانی پینے سے شریانوں کی تنگی کے مرض سے بچا جاسکتا ہے جس سے دل کی صحت برقرار رہتی ہے کیونکہ شریانوں میں خون کی گردش معمول کے مطابق ہو رہی ہوتی ہے۔
سنہ 2019 کے ایک جائزے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر منرل واٹر پینے سے کولیسٹرول کی سطح کو برقرار رکھنے اور خون میں ٹرائیگلیسرائیڈ کی سطح کو کم کرنے میں مدد حاصل ہوتی ہے۔

منرل واٹر کے نقصانات

منرل واٹر کا استعمال اگرچہ جسمانی صحت کے لیے مفید ہے تاہم کثرت سے اسے پینے کے کچھ نقصانات بھی ہیں جو قارئین کی دلچسپی کے لیے پیشِ خدمت ہیں۔
زہریلا پلاسٹک
پلاسٹک کی وہ بوتلیں جن میں منرل واٹر بھر کر صارفین تک منتقل کیا جاتا ہے، ان بوتلوں کی تیاری میں بسفینول نامی مادہ شامل ہوتا ہے جو جسم کے بعض اہم ہارمونز کو متاثر کرتا ہے تاہم بعض ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پلاسٹک جسم کے بعض خلیات کی خرابی یا کینسر جیسے جان لیوا مرض کا بھی باعث ہو سکتا ہے۔
اگرچہ پلاسٹک کی مخصوص بوتلیں (فوڈ گریڈ) جن میں پانی سپلائی کیا جاتا ہے، ان سے انسانی صحت پر زیادہ خطرناک اثرات مرتب نہیں ہوتے تاہم اس حوالے سے مزید اور وسیع بنیادوں پر تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔

دانتوں کی خرابی

منرل واٹر میں تیزابیت شامل ہوتی ہے اس کے استعمال سے دانتوں پرموجود قدرتی تہہ متاثر ہوتی ہے جس سے دانت جلد خراب ہوسکتے ہیں۔

نلکے کا پانی اگر آلودہ یا خراب نہیں ہے تو وہ منرل واٹر جیسا ہی ہو گا۔ (فوٹو: فلکر)

پیراسائٹ

اگرچہ منرل واٹر کی بوتلیں جنہیں اعلیٰ معیار کی پلاسٹک (فوڈ گریڈ ) سے تیار کیا جاتا ہے مضر کیمیائی اجزا سے محفوظ ہو سکتی ہیں تاہم امراض کو کنٹرول کرنے والے مراکز نے ایک طرح کے پیراسائٹ کے خطرے کی نشاندہی کی ہے خاص طور پر معدنیاتی پانی اگر کسی چشمے یا غیرمحفوظ ذرائع سے حاصل کیا گیا ہو۔ پیراسائٹ ملے پانی کو پینے سے معدے کا درد، متلی، جلاب، خشکی اور جسم کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے۔

کیا منرل واٹر روزانہ پیا جائے؟

منرل واٹر کا استعمال اگرچہ مفید ہے جیسا کہ اس سے قبل ذکر کیا جا چکا ہے تاہم اس کی زیادتی صحت کے بعض مسائل بھی پیدا کر سکتی ہے جیسا کہ پلاسٹک کے استعمال سے ہارمونز پر براہِ راست اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

منرل واٹر بہتر ہے یا نلکے کا پانی؟

گھروں کے نلکوں میں آنے والے پانی کے معیار کو جانچنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ پانی اگر آلودہ یا خراب نہیں ہے تو وہ منرل واٹر جیسا ہی ہو گا اور دونوں میں کوئی فرق نہیں ہو گا۔
ماہرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ نلکے کا پانی استعمال کرنے سے قبل اس کا معیار جانچ لیا جائے اور گھر میں فلٹر لگایا جائے تاہم جہاں تک منرل واٹر کا تعلق ہے تو اس حوالے سے مسئلہ صرف پلاسٹک کی بوتلوں کا ہی ہے اور وہ بھی اس صورت میں جب آپ کثرت سے صرف منرل واٹر ہی استعمال کرتے ہوں۔

معدنی پانی کی مقدار

اس حوالے سے اگرچہ کسی مقدار کو متعین نہیں کیا گیا تاہم اگر پلاسٹک کی بوتلوں والے پانی کی بات ہے تو اس بارے میں احتیاط برتنا ہو گی۔

شیئر: