عبد الستار خان
حضرت اويس قرنی رحمہ اللہ نے فرمایا :
اگر ایک آدمی اپنے دشمن کا مقابلہ کرنے نکلے، پھر راستے میں اسے اپنی زرہ بھاری لگے اور وہ اسے اتار پھینکے۔
پھر کچھ آگے جا کر اسے محسوس ہو کہ اس کی تلوار بھی بہت بھاری ہے اور وہ اسے بھی اتار پھینکے۔
پھر کچھ آگے اسے اندازہ ہو کہ اس کا کھانا پینا بھی بہت وزنی ہے اور اسے بھی پشت سے اتار دے۔
پھر اس حال میں وہ اپنے دشمن سے جا ملے کہ اس کے پاس نہ زرہ ہو نہ تلوار، وہ بھوکا بھی ہو اورپیاسا بھی۔
تو کیسے اپنے دشمن پر غلبہ پاسکتا ہے۔
یہی مثال اس شخص کی ہے جسے اللہ کا ذکر بھاری لگتا ہے تو اسے چھوڑ دیتا ہے۔
سنت اور نفل نمازیں بوجھ محسوس ہوتی ہیں تو انہیں چھوڑ دیتا ہے۔
فرض نمازیں وزنی محسوس ہوتی ہیں تو انہیں بھی ترک کردیتا ہے۔
دین کے احکام بھی اس پر بھاری ہیں تو ان سے بھی کنارہ کش ہوجاتا ہے۔
پھر اس کے بعد وہ اپنی بدحالی اور شیطان کے تسلط کا شکوہ کرتا ہے۔
دشمن اسے کیا تباہ کرتا، بیچارے نے اپنے آپ کو خود ہی کو تباہ کردیا۔