Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیرون ملک وفات پانے والے پاکستانیوں کے ’9 ارب روپے‘ تاحال ادا نہ ہو سکے، رپورٹ

روشن مستقبل کی خاطر پاکستانی شہری بیرون ملک روزگار کے لیے جاتے ہیں۔ (فوٹو: پاکستانی قونصل خانہ)
وزارت اوورسیز پاکستانیز بیرون ملک وفات پانے والے 245 ورکرز کے لواحقین کو معاوضے اور دیت کے 30 کیسز کی 9 ارب روپے کی رقم تاحال ادا نہیں کر سکی۔ 
اردو نیوز کو دستیاب سرکاری رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 1991 سے 2022 کے درمیان میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں وفات پانے والے پاکستانی ورکرز میں سے 245 کے اہل خانہ کو وزارت سمندر پار پاکستانیز کی جانب سے معاوضہ ادا نہیں کیا گیا۔
اسی طرح 30 ایسے افراد بھی تھے جو اس عرصہ میں کسی کے ہاتھوں قتل یا حادثے کا شکار ہوئے اور ان کے لواحقین کو دیت کی رقم ادا کرنا تھی۔ لیکن 24 برسوں میں انھیں رقم ادا کرنے کا عمل مکمل نہیں ہوا۔
یہ معاوضہ آجر کمپنیوں نے پاکستانی حکومت کو ادا کر دیا لیکن وزارت اوورسیز انھیں متعلقہ لواحقین میں تقسیم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ 
رپورٹ کے مطابق 160 پاکستانی ورکرز جو سعودی عرب میں فوت ہوئے تھے ان میں سے 40 کے 12 کروڑ 24 لاکھ ریال کے کیسز جدہ سے جبکہ 120 کے دو کروڑ 36 لاکھ ریال ریاض سے طویل عرصے سے وزارت اوورسیز حکام کے پاس موجود ہیں۔ 
اسی طرح متحدہ عرب امارات میں وفات پانے والے 185 پاکستانیوں میں سے 135 کے چھ لاکھ 66 ہزار درہم کے کیسز ابوظہبی سے جبکہ 50 کے ایک لاکھ 53 ہزار درہم کے کیسز دبئی سے آئے اور وہ وزارت اوورسیز میں زیرالتوا ہیں۔  
اس کے علاوہ سعودی عرب سے دیت کے 30 کیسز کے سلسلے میں 13 لاکھ 25 ہزار ریال بھی بھجوائے گئے لیکن ان کی حوالگی کا عمل بھی مکمل نہیں کیا گیا۔ 
رپورٹ کے مطابق یہ رقم 14 کروڑ 60 لاکھ ریال اور آٹھ لاکھ 20 ہزار درہم بنتی ہے جسے پاکستانی روپے میں تبدیل کریں تو 9 ارب روپے سے زائد بنتی ہے لیکن 24 سال سے یہ رقم لواحقین میں تقسیم نہیں کی گئی اور نہ ہی اس کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ 

سرکاری رپورٹ کے مطابق رپورٹ کے مطابق 160 پاکستانی ورکرز سعودی عرب میں وفات پا گئے تھے۔ (فوٹو: اوورسیز پاکستانیز)

رپورٹ میں اس کا ذمہ دار وزارت اوورسیز پاکستانیز کے پاکستان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفارت خانوں میں تعینات حکام کو قرار دیا گیا ہے۔ 
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ متعلقہ حکام سے معاملے پر متعدد مرتبہ جواب طلبی کی گئی لیکن حکام نے تاحال کوئی جواب نہیں دیا۔ 
اس حوالے سے وزارت اوورسیز پاکستانیز کے حکام کا کہنا ہے کہ ’وزارت کے پاس عموماً دو طرح کے ڈیتھ کلیم آتے ہیں۔ جن میں ایک کلیم وہ ہوتا ہے جب ورکرز دوران ملازمت ڈیوٹی پر حاضر ہو اور کسی حادثے کی وجہ سے اس کی موت واقع ہو جائے تو اس کی کمپنی یا ادارہ اس کے لواحقین کو ادائیگی کرتا ہے۔ اس کے پروسیس کا طے شدہ طریقہ کار ہے جس پر عمل کرتے ہوئے یہ رقم متعلقہ ورکرز کے لواحقین کو ادا کر دی جاتی ہے۔‘ 
حکام کے مطابق جن کیسز کا ذکر رپورٹ میں کیا گیا ہے وہ پہلے سے ہی وزارت کے نوٹس میں ہیں۔ ان کیسز میں پیش رفت نہ ہونے کے ذمہ داروں کا تعین کیا جا رہا ہے اور جلد ہی لواحقین کو رقم بھی ادا کر دی جائے گی۔

شکایات کے لیے وزارت اوورسیز پاکستانیز نے مراکز قائم کیے ہیں۔ (فوٹو: اوورسیز پاکستانیز)

اس کے علاوہ پروکٹوریٹ لے کر بیرون ملک جانے والے ورکرز کی لائف انشورنس بھی کی جاتی ہے۔ ان میں سے اگر کوئی حادثے کا شکار ہو کر زخمی یا وفات پا جائے تو اس کے لواحقین کو دس لاکھ روپے ادا کیے جاتے ہیں۔ اس سلسلے میں 160 کیسز التوا میں ہیں جبکہ رواں سال میں وفات پانے والے ورکرز کے لواحقین کو 6 کروڑ 70 لاکھ روپے ادا کیے گئے ہیں۔
حکام کے مطابق اس کے علاوہ بیرون ملک معذوری کا شکار ہونے والے 99 ورکرز کے کلیم زیر التوا ہیں جبکہ رواں سال میں 27 معذور ورکرز کو ایک کروڑ 61 لاکھ روپے ادا کیے گئے ہیں۔ 
حکام کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ بیرون ملک ملازمت سے نکالے جانے والے افراد کے بقایا جات کا بڑا مسئلہ تھا جسے حل کرنے کے لیے ویب بیسڈ پورٹل بھی قائم کیا گیا ہے اور ہر ماہ کروڑوں روپے آجر کمپنیوں سے لے کر ورکرز میں تقسیم کیے جا رہے ہیں۔ 

شیئر: