اسرائیل کا الشفا ہسپتال خالی کرانے کا حکم، سینکڑوں افراد کا انخلا
ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ کا کہنا ہے کہ ان کو ہسپتال خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
سنیچر کو اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے مرکزی ہسپتال کو خالی کرانے کے حکم کے بعد سینکڑوں افراد پیدل روانہ ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے باعث ہسپتال میں دو ہزار سے زیادہ مریض، طبی عملے کے ارکان اور بے گھر افراد پھنس گئے تھے۔
اے ایف پی کے ایک صحافی نے لوگوں کو جنوب کی جانب جانے والی سڑک پر جاتے ہوئے دیکھا۔
حماس کے زیرانتظام محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ 450 مریض الشفا ہسپتال میں موجود ہیں کیونکہ انہیں منتقل نہیں کیا جا سکا۔
اسرائیلی فوجیوں نے سنیچر کی صبح لاؤڈ سپیکرز کے ذریعے غزہ کے ہسپتال الشفا کو ’ایک گھنٹے‘ میں خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔
غزہ کا سب سے بڑا ہسپتال الشفا اسرائیل حماس جنگ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اسرائیلی فوجیوں نے حماس کے ٹھکانوں کا سراغ لگانے کے لیے ہسپتال میں سرچ آپریشن کیا تھا۔
سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد سے جاری یہ جنگ ساتویں ہفتے میں داخل ہو گئی ہے۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس کا ایک ٹھکانہ الشفا پستال کے نیچے ہے تاہم عسکریت پسند تنظیم کے اہلکار اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق بدھ کو اسرائیلی فوجیوں کی منتقلی سے قبل 23 سو مریضوں، عملے اور بے گھر فلسطینی شہریوں نے پناہ لی تھی۔
حماس کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ ہسپتال میں ایندھن کی قلت کی وجہ سے بجلی کی بندش کے نیتجے میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیل نے ہسپتال کو خالی کرنے کا بار بار حکم دیا ہے تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مریضوں کو منتقل نہیں کیا جا سکتا۔
ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے انہیں ہدایت کی ہے کہ ’وہ مریضوں، زخمیوں، بے گھر ہونے والے افراد اور طبی عملے کے انخلا کو یقینی بنائیں اور یہ کہ وہ پیدل ساحلی علاقے کی جانب جائیں۔‘
انخلا کا حکم
اسرائیل نے فلسطینیوں سے کہا ہے کہ وہ اپنی حفاظت کے لیے غزہ کے شمالی علاقوں سے نکل جائیں۔ دوسری جانب ساحلی علاقے کے وسطی اور جنوبی حصوں پر اسرائیل کے فضائی حملے جاری ہیں۔
اظہر الریفی نامی ایک شہری نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’انہوں نے کہا کہ جنوب زیادہ محفوظ ہے، اس لیے ہم وہاں سے چلے گئے۔‘
لیکن ان کا خاندان ایک حملے کہ وجہ سے پھنس گیا تھا جس میں ان کے پانچ سالہ بھتیجے سمیت سات رشتہ دار ہلاک ہو گئے۔
اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور کسی کو بھی امداد کے داخل ہونے کی اجازت نہیں۔
تاہم آج ایندھن کی پہلی کھیپ غزہ میں داخل ہوئی جب امریکہ کے دباؤ پر اسرائیل نے ڈیزل کے دو ٹینکروں کو فلسطین میں داخل ہونے کی اجازت دی۔
اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ ’ہم نے یہ فیصلہ وبائی امراض کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کیا ہے۔‘