غزہ کو خوراک کے بحران اور بڑے پیمانے پر بھوک کا سامنا ہے: ورلڈ فوڈ پروگرام
جمعرات 16 نومبر 2023 22:25
عالمی ادارہ خوراک کے ایک اور اہلکار نے کہا کہ اگر فوری اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو غزہ ’بھوک کے جہنم میں گرنے‘ والا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
عالمی ادارہ خواراک نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کو بہت بڑے خوراک کے بحران اور بڑے پیمانے پر بھوک کا سامنا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق عالمی ادارہ خوراک کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک ضرورت کی صرف 10 فیصد اشیا غزہ میں داخل ہوئی ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سینڈی میکین کا کہنا ہے کہ ’خواراک اور پانی کی ترسیل غزہ میں نہ ہونے کے برابر ہے اور ضرورت کی اشیا کی نہایت قلیل مقدار بارڈر سے داخل ہو رہی ہے۔‘
’بڑھتی ہوئی سردی، غیرمحفوظ اور بھیڑ والے گھر اور صاف پانی کی کمی کی وجہ سے عام شہریوں کو فوری قحط کے خطرے کا سامنا ہے۔ اور اس وقت لوگوں کی خوراک کی ضروریات صرف ایک فعال بارڈر کراسنگ سے پورا کرنا ناممکن ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ واحد امید غزہ میں خوراک پہنچانے کے لیے ایک اور راستہ کھولنا ہے۔
جمعرات کو عالمی ادارہ خوراک کے ایک اور اہلکار نے کہا تھا کہ اگر فوری اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو غزہ ’بھوک کے جہنم میں گرنے‘ والا ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے اشتراک سے کام کرنے والی غزہ کی آخری بیکری بھی رواں ہفتے ایندھن کی غیرموجودگی کی وجہ سے بند ہوگیا تھا۔
ادارے کا کہنا ہے کہ ایندھن کی قلت کی وجہ سے غزہ کی پٹی میں ان کے اشتراک سے کام کرنے والے تمام 130 بیکریز بند ہوگئے ہیں۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ غزہ کے لوگوں کی بنیادی خوراک، روٹی، کی غزہ میں قلت ہے یا بہت سارے علاقوں میں بالکل ناپید ہوگئی ہے۔
ایندھن کا بحران انسانی ہمدری کی بنیاد پر امداد کے آپریشن اور خوراک کی تقسیم کو بھی بری طرح سے متاثر کیا ہے۔