Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات ’آخری مرحلے‘ میں ہیں: قطر

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق فریقین کم ازکم پانچ دن کے لیے جنگی بندی کریں گے۔ فوٹو عرب نیوز
قطر نے کہا ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ہونے والے مذاکرات معاہدے کے ’قریب ترین مقام‘ پر ہیں اور ’آخری مرحلے‘ میں پہنچ چکے ہیں۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق  7 اکتوبر کو حماس کے حملوں کے بعد یرغمال بنائے گئے چار اسرائیلیوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا ہے کہ ’ہم معاہدے کے جتنے قریب اب پہنچ چکے ہیں اس سے پہلے نہیں تھے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات ’آخری مرحلے‘ میں پہنچ چکے ہیں۔
قطر نے عارضی جنگ بندی کے بدلے 240 اسرائیلی مغویوں میں سے کچھ کو آزاد کرنے کے لیے  مذاکرات میں مدد کی ہے اور چار مغوی پہلے ہی رہا کیے جا چکے ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بریفنگ میں بتایا کہ ہم مذاکرات کے بارے میں  ’بہت پر امید ہیں۔‘
ماجد الانصاری نے کہا کہ ’اس ثالثی کے لیے ہم بہت زیادہ خواہش مند ہیں کہ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی تک پہنچنے میں کامیاب ہو جائیں۔‘
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملوں میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ ترعام شہری تھے جس کے جواب میں حماس کے متعدد ٹھکانوں پر تباہ کن حملے کئے گئے۔

7 اکتوبر کو حماس کے حملوں میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے۔ فوٹو روئٹرز

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل نے حماس کے زیر اقتدار علاقے پر مسلسل جوابی بمباری اور زمینی جنگی کارروائیوں میں 13300 سے زائد فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا ہے جن میں دو تہائی خواتین اور بچے ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ  اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک معاہدے کو محفوظ بنانے کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ فریقین کم از کم پانچ دنوں کے لیے جنگی کارروائیاں روکیں گے جس کے دوران کچھ یرغمالیوں کو مرحلہ وار رہا کیا جائے گا۔ 

اسرائیلی بمباری سے ہلاک ہونے والوں میں دو تہائی خواتین اور بچے ہیں۔ فوٹو روئٹرز

وائٹ ہاؤس نے ایکس(ٹوئٹر)اکاؤنٹ سے ایک پیغام کے ساتھ ہفتے کی شام فوری طور پر جواب میں کسی بھی اہم پیش رفت کی تردید کی۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا ہے کہ ہم نے یہاں اور وہاں بہت سارے بیانات دیکھے ہیں لیکن ہم معاہدے پر حتمی فیصلہ ہونے تک اپنے بیانات برقرار رکھنے کو ترجیح دیں گے۔

شیئر: