Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطر بین الاقوامی ثالث بننے کے لیے تیار ہے، وزارت خارجہ

دوحہ کی ثالثی میں ایرانی اور امریکی قیدیوں کے حالیہ تبادلے میں کامیابی ملی۔ فوٹو ٹوئٹر
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا ہے کہ دوحہ کی ثالثی میں ایران اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے حالیہ کامیاب معاہدے کے تناظر میں قطر بین الاقوامی ثالث کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ماجد الانصاری نے نیویارک میں مڈل ایسٹ گلوبل سمٹ میں کہا ہے کہ ثالث کے طور پر ہمارا کام اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ انسانی ہمدردی کے تحت رہا ہونے والے قیدی اپنے گھروں کو واپس جائیں۔
گذشتہ ہفتے امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزام میں امریکہ میں قید پانچ ایرانیوں کے لیے پانچ ایران نژاد امریکی شہریوں کا تبادلہ کیا گیا۔
قیدیوں کا یہ تبادلہ بہت سے تحفظات کے ساتھ انجام دیا گیا کہ ایران کے 6 ارب ڈالر کے منجمد فنڈز ریلیز کرنے کے بعد مذموم مقاصد کے لیے استعمال نہ کئے جائیں۔
قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے آخری حصے میں منجمد ایرانی فنڈز میں چھ ارب ڈالر کی ریلیز شامل تھی جو دوحہ کے بینکوں میں منتقل کی گئی۔
ماجدالانصاری قطر کے وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی کے مشیر کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
قطر کی جانب سے ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے کی گئی کوششوں میں الانصاری نے سوڈان کے علاقے دارفور، جیبوتی، اریٹیریا، چاڈ اور جمہوریہ کانگو کے تنازعات کا حوالہ بھی دیا۔

قطر کے وزیراعظم کی قندھار میں طالبان رہنما سے تاریخی بات چیت ہوئی۔ فوٹو عرب نیوز

وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ قطر نے 2021 میں افغانستان پر طالبان حکومت کے  ساتھ اور اس کے بعد بھی ثالث کے طور پر کام کیا۔
افغانستان کے لیے ثالثی کی کوششوں میں قطر کے کردار کو کچھ تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جہاں ثالثی کے لیے طالبان سے علیحدگی کی بجائے تعلقات بہتر بنانا تھے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال  کے تحت بین الاقوامی برادری کے لیے ثالثی میں شامل ہونا آسان نہیں لیکن مکمل علیحدگی بھی حل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی حکومت کو دوسرے ممالک پر چھوڑنا بہتر نہیں جو وہاں خواتین اور بچوں کے انسانی حقوق میں دلچسپی نہیں رکھتے۔

قطر نے  افغانستان میں طالبان حکومت کے ساتھ بھی ثالث کے طور پر کام کیا۔ فوٹو اے پی

وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ قطر کے وزیراعظم کی قندھار میں طالبان رہنما سے ہونے والی تاریخی بات چیت افغان قیادت اور کسی غیر ملکی عہدیدار کے درمیان پہلی ملاقات تھی۔
چین کے ساتھ تجارت اور خاص طور پر بین الاقوامی سطح پر چین کے اہم کردار کے بارے میں الانصاری نے کہا ہے کہ بیجنگ کو علیحدہ رکھنا ناممکن ہے۔
چین دنیا کے سب سے بڑے پروڈیوسر میں سے ایک ہے۔ ہمیں ہمیشہ اس کی ضرورت رہے گی اور چین کو بھی ہمیشہ ہماری ضرورت رہے گی۔
تاہم ہمیں اقتصادی دباؤ کو سیاسی معاملات میں داخل نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی توانائی اور تجارت  کو ہتھیار بنانا چاہیے۔

شیئر: