Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کی جانب سے غزہ کے زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے کی پیش کش

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ’اس وقت 15 ہزار سے زائد لوگ شہید ہو چکے ہیں جبکہ 40 ہزار کے قریب زخمی ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان نے اسرائیل فلسطین تنازع کے بارے میں اردن اور مصر کے ساتھ بات چیت کے ایک حصے کے طور پر غزہ سے زخمیوں کو ہوائی جہاز سے لے جانے اور انہیں طبی امداد فراہم کرنے کی پیش کش کی تھی، لیکن اس تجویز پر عمل درآمد میں پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
عرب نیوز کے مطابق جلیل عباس جیلانی نے جمعے کو سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے یہ بیان دیا کیونکہ ایک سینیٹر نے حکومت سے اس مسئلے کے حوالے سے فعال سفارت کاری میں حصہ لینے اور فلسطینی عوام کی مدد کرنے کا مطالبے کیا تھا۔
گذشتہ مہینے سات اکتوبر کو حماس کے اچانک حملے کے بعد اسرائیل غزہ کی پٹی کا محاصرہ کر کے فضائی اور زمینی حملے کر رہا ہے۔
نگراں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’اس وقت 15 ہزار سے زائد لوگ شہید ہو چکے ہیں، 40 ہزار کے قریب زخمی ہیں اور تقریباً تمام غزہ تباہ ہو چکا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے حکام نے پاکستان کو اطلاع دی کہ زخمیوں کے لیے قائم کی گئی تقریباً 37 طبی سہولیات تباہ ہو چکی ہیں، اور وہاں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے عملے کے متعدد ارکان اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ’ہم اردن اور مصر کے ساتھ پہلے سے ہی رابطے میں ہیں۔ ہم نے انہیں بتایا ہے کہ پاکستان زخمی فلسطینیوں کا علاج کرنے اور انہیں ہوائی جہاز میں لے جانے میں خوشی محسوس کرے گا۔ تاہم وہاں کچھ چیلنجز ہیں جنہیں ہم جلد از جلد دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تجویز پر عمل درآمد کے لیے اسرائیل کی اجازت درکار ہے۔
’ہم ان ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں جن کے اسرائیل سے روابط ہیں۔‘
نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے انکشاف کیا کہ مصری حکام نے پاکستان کو بتایا کہ اسرائیل غزہ سے نکلنے والے ہر زخمی کی کڑی نگرانی کر رہا ہے، اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ ان میں کوئی حماس کا رکن نہ ہو۔

شیئر: