چار روزہ جنگ بندی کا آغاز، امدادی ٹرک مصر سے غزہ میں داخل
چار روزہ جنگ بندی کا آغاز، امدادی ٹرک مصر سے غزہ میں داخل
جمعہ 24 نومبر 2023 8:18
جمعے کی صبح مقامی وقت کے مطابق سات بجے جنگ بندی کا آغاز ہوا (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل اور حماس کے درمیان چار روزہ جنگ بندی کا آغاز ہو گیا ہے جس کے تحت چھ ہفتوں سے جاری تباہ کن جنگ کو عارضی طور پر روک دیا جائے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق طویل مذاکرات کے بعد جمعے کی صبح مقامی وقت کے مطابق سات بجے جنگ بندی کا آغاز ہوا جس کے بعد غزہ میں توپیں خاموش ہو گئی ہیں۔
قطر کا کہنا ہے کہ جمعے کو غزہ میں قید 13 یرغمالیوں جبکہ اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی غیر واضح تعداد کو رہا کر دیا جائے گا۔
چار دنوں میں کم از کم 50 یرغمالیوں کی رہائی متوقع ہے جس کے بعد ایک اندازے کے مطابق 190 فلسطینی عسکریت پسند گروپوں کے پاس رہ جائیں گے۔ اسی عرصے کے دوران 150 فلسطینی قیدیوں کی رہائی متوقع ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ اس جنگ میں اب تک تقریباً 15 ہزارافراد ہلاک اور کئی بے گھر ہو چکے ہیں۔
ہلاکتوں کی درست تعداد کی آزادانہ طور پر تصدیق کرنا ناممکن ہے تاہم یہ واضح ہے کہ بہت سے فلسطینی اور اسرائیلی خاندانوں کے لیے جنگ میں یہ وقفہ بہت تاخیر سے آیا ہے۔
فدا زید جن کا 20 سالہ بیٹا اُدائی فضائی حملے میں ہلاک ہوا، کا کہنا ہے ’یہاں زندہ وہی ہیں جو مر چکے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آخری بات جو اس نے مجھ سے کہی وہ یہ تھی کہ وہ جمعے کو جنگ بندی کا انتظار کر رہا ہے۔ اس نے مجھ سے کہا کہ میں اس کے لیے چاول اور چکن کی دعوت تیار رکھوں۔‘
فدا زید کا کہنا تھا کہ ’میں چاہتی ہوں کہ میں اور میرے بچے یہاں مر جائیں تاکہ ہمیں ایک دوسرے کا ماتم نہ کرنا پڑے۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیل اور فلسطینی حماس جنگجوؤں کے درمیان جنگ بندی شروع ہونے کے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے بعد امدادی ٹرک مصر سے غزہ کی پٹی میں داخل ہو گئے ہیں۔
مصری تنظیمیون کی جانب سے بھیجے گئے ٹرکوں پر بینرز آویزاں تھے جن پر لکھا تھا کہ ’انسانیت کے لیے ساتھ ساتھ‘ اور ’غزہ میں ہمارے بھائیوں کے لیے۔‘
حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ نے کہا تھا کہ جنگ بندی کے معاہدے کے مطابق غزہ کے 22 لاکھ سے زائد رہائشیوں کے لیے امداد فراہم کی جائے گی۔
القسام بریگیڈ کا کہنا تھا کہ ’جنگ بندی کا اطلاق چار دن کے لیے ہو گا جس کے دوران السقام بریگیڈ، فلسطینی مزاحمت کاروں اور اسرائیل کی جانب سے تمام فوجی کارروائیاں بند کی جائیں گی۔‘
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کا کہنا ہے کہ جمعے کو جن یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا ان کی فہرست ملنے کے بعد ان کے خاندانوں کے ساتھ رابطے میں ہیں، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ لسٹ میں کن کن افراد کے نام شامل ہیں۔
جمعرات کو جنگ بندی کے بجائے لڑائی میں شدت آگئی تھی۔ دن بھر غزہ کے شمال میں دھماکے سنے گئے اور علاقے پر دھوئیں کے گہرے بادل چھائے رہے۔
حماس اور دیگر فلسطینی گروپوں نے 7 اکتوبر کے حملوں کے دوران 240 اسرائیلیوں کو یرغمال بنایا تھا۔ ان حملوں کے بعد اسرائیل نے غزہ پر شدید بمباری شروع کی اور بعد ازاں زمینی کارروائی کا بھی آغاز کر دیا تھا۔