اس بات کی تصدیق حماس کے دو ذرائع کی جانب سے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو کی گئی ہے۔
حماس کے عسکری ونگ کے ذرائع نے یرغمالیوں کو مصری حکام کے حوالے کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’معاہدے کے تحت پہلے گروپ کو حوالے کیا گیا ہے۔‘
تھائی لینڈ کے وزیراعظم سریتھا تھاویسین کے مطابق 12 تھائی شہریوں کو بھی رہا کیا گیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے درجنوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی توقع کی جا رہی ہے۔
فریقین کے درمیان جنگ بندی شروع ہونے کے بعد لڑائی کی تاحال کوئی اطلاع نہیں ملی۔ اس معاہدے نے غزہ کے 23 لاکھ رہائشیوں کے لیے کو کچھ وقتی ریلیف فراہم کیا ہے جو گذشتہ کئی ہفتوں سے اسرائیلی بمباری کی زد میں ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل میں ان خاندانوں کو بھی کچھ سکون ملا جن کے رشتہ دار 7 اکتوبر کو حماس نے حملے کے دوران یرغمال بنا لیے تھے، یہ واقعہ ہی غزہ کی موجودہ بدترین لڑائی کا سبب بنا۔
اس جنگ بندی نے بالآخر اس تنازعے کو ختم کرنے کی امیدیں پیدا کیں، جس نے غزہ کے وسیع حصے کو ملیامیٹ کر دیا۔
اس تنازعے نے مقبوضہ مغربی کنارے میں تشدد کے اضافے کو ہوا دی اور پورے مشرق وسطیٰ میں وسیع تر تصادم کے خدشات پیدا کیے۔
تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ ’وہ چار روزہ جنگ بندی کا دورانیہ ختم ہونے کے بعد بڑی کارروائی دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔‘
معاہدے کے تحت غزہ میں حکومت کرنے والے حماس گروپ اور دیگر عسکریت پسندوں نے یرغمال بنائے گئے تقریباً 240 افراد میں سے کم سے کم 50 کی رہائی کا وعدہ کیا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ ’ان یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں اسرائیل کی جانب سے 150 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔‘
واضح رہے کہ معاہدے کے تحت جمعہ کی صبح غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی پر عمل درآمد کا آغاز ہوا اور وہاں انتہائی ضروری امداد کی ترسیل شروع کر دی گئی۔
جنگ بندی ہر عمل درآمد شروع ہونے کے بعد یرغمال بنائے گئے 13 خواتین اور بچوں کے پہلے گروپ کو جمعہ کے روز واپس اسرائیل بھیجے جانے کا امکان ہے۔
اسرائیل اپنے یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے حماس کے ساتھ طے پائے گئے معاہدے کی شرائط کے تحت اسرائیلی جیلوں سے قید تین گنا زیادہ فلسطینی خواتین اور نوعمر لڑکوں کو رہا کرے گا۔
اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے عسکریت پسندوں نے رواں برس 7 اکتوبر کو اسرائیل کے اندر داخل ہو کر تقریباً 1200 افراد کو ہلاک اور 240 کے قریب اسرائیلی اور غیر ملکی شہریوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
ان حملوں کے جواب میں اسرائیل نے حماس کو ’کُچلنے‘ کے عزم کا اظہار کیا اور فوجی کارروائی کرتے ہوئے غزہ کی پٹی پر شدید ترین بمباری کی۔
دوسری جانب غزہ میں حماس کی حکومت کا موقف ہے کہ ’اسرائیل کے فضائی حملوں میں اب تک تقریباً 15 ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔‘