Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیزاب سے حملہ اس وقت ہوا جب بچوں کے ساتھ گھر پر موجود تھا: شہزاد اکبر

اتوار کی شام لندن میں شہزاد اکبر پر نامعلوم افراد نے تیزاب سے حملہ کیا۔ (فوٹو: اے پی پی)
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ اتوار کی شام لندن میں ان کی رہائش گاہ پر نامعلوم افراد نے ان پر تیزاب سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوئے ہیں۔
 شہزاد اکبر نے پیر کو ایکس (سابق ٹوئٹر) پر لکھا کہ ’کل شام برطانیہ میں مجھ پر میرے گھر جہاں میں اپنے بچوں کے ساتھ مقیم ہوں حملہ کیا گیا۔ حملہ آور نے میرے اوپر تیزابی محلول پھینکا اور فرار ہو گیا۔ پولیس اور ایمرجنسی سروسز بروقت موقع پر پہنچی کیونکہ پہلے سے پولیس تھریٹ سے آگاہ تھی، اللہ کا شکر ہے کہ حملہ آور پوری طرح سے کامیاب نہ ہوا اور انشاللہ میرا حوصلہ اور عزم برقرار ہے اور رہے گا اور ظالم اپنے ارادوں میں کامیاب نہ ہوں گے اور انشااللہ جلد بے نقاب بھی ہوں گے۔‘
سابق وزیر اعظم عمران خان کی کابینہ میں بطور مشیر داخلہ اور احتساب خدمات انجام دینے والے شہزاد اکبر پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد سے لندن میں مقیم ہیں۔
شہزاد اکبر نے پیر کو انڈپینڈںٹ اردو کو بتایا کہ ان پر حملہ اتوار کی شام چار سے پانچ بجے کے درمیان اس وقت ہوا جب وہ اپنے گھر پر اپنے بچوں کے ساتھ موجود تھے۔
شہزاد اکبر نے اس حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’میں برطانیہ میں اپنے گھر پر اپنے بچوں کے ساتھ موجود تھا جب باہر گھنٹی بجی۔ عموماً ڈیلیوری بوائے ہوتے ہیں تو میں نے لائٹ آن کی اور میری چار سالہ بچی بھی میرے ساتھ میرے پیچھے کھڑی تھی۔‘
جیسے ہی دروازہ کھولا تو جیکٹ میں ملبوس شخص جس نے ہیلمٹ پہن رکھا تھا اور اس کے دائیں ہاتھ میں ایک بوتل تھی جس میں پڑا محلول مجھ پر پھینک دیا جو بعد میں فرانزک میں بھی معلوم ہوا کہ تیزاب تھا۔‘
شہزاد اکبر کہتے ہیں کہ ’تیزاب ان کے سر، چہرے، بازو اور کپڑوں پر گرا جسے میں نے فوری طور پر دروازہ بند کرتے ہی قریبی واش روم میں جا کر پانی سے صاف کیا۔‘
ان کے مطابق انہوں نے فوراً پولیس سے رابطہ کیا جس پر پولیس، ایمرجنسی سروسز والے پہنچے اور انہیں ہسپتال لے جایا گیا جہاں سے وہ صبح چار بجے گھر واپس آئے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد ان کے گھر اور پورے محلے میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے حملہ آور کا چہرہ تو نہیں دیکھا مگر پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے اس شخص کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہی ہے۔

شیئر: