Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی بمباری جاری، غزہ میں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروسز منقطع

بمباری سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں میں مہلک بیماریاں بھی پھوٹ پڑی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
غزہ میں جمعرات کو اسرائیل کی بمباری سے جہاں مزید فلسطینی شہریوں کی جانیں گئیں وہیں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون کی سروسز بھی منقطع ہو گئیں۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق فلسطین ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی پیلٹیل کی جانب سے جمعرات کو بتایا گیا کہ ’ہم افسوس کے ساتھ اعلان کرتے ہیں کہ مسلسل حملوں کی وجہ سے غزہ میں تمام ٹیلی کام سروسز منقطع ہو گئی ہیں اور غزہ ایک بار پھر بلیک آؤٹ کا شکار ہو گیا ہے۔‘
 دوسری جانب اسرائیلی بمباری کی وجہ سے بے گھر ہونے والے غزہ کے رہائشیوں میں مختلف مہلک بیماریوں کے پھیلاؤ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع نے تل ابیب میں امریکہ کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر جیک سلیون سے ملاقات کے موقع پر صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں متنبہ کیا کہ حماس کے ساتھ جنگ ’کئی ماہ سے زائد عرصے تک جاری رہے گی۔‘
رواں ہفتے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ غزہ پر ’اندھادھند بمباری‘ کے باعث اسرائیل بین الاقوامی حمایت کھو رہا ہے۔
غزہ کی جنگ جو کہ اب تیسرے مہینے میں داخل ہو چکی ہے، اس وقت شروع ہوئی تھی جب فلسطین کے گروپ حماس کی جانب سے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا گیا۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں 1200کے قریب افراد ہلاک ہوئے۔
اس کے جواب میں اسرائیل نے حماس کو تباہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور ایک بہت بڑا فوجی آپریشن شروع کیا جس سے غزہ کا علاقہ ملبے کا ڈھیر بن کر رہ گیا۔
غزہ کے شعبہ صحت کا کہنا ہے کہ حملوں  میں ابھی 18 ہزار سات سو 87 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
غزہ کے جنوبی شہر خان یونس کی ایک عمارت پر حملے کے بعد اٹھتے دھوئیں کے درمیان شہری بیلچوں اور ہاتھوں کی مدد سے ملبے میں پیاروں کو تلاش کر رہے تھے وہیں کنکریٹ پر بیٹھے ایک حسن بیوٹ نامی شخص نے فضائی حملے کے بعد روتے ہوئے بتایا کہ ’ایک جہاز نے بغیر کسی وارننگ کے عمارت پر حملہ کیا اور کم از کم چار افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔‘
اسرائیلی فوجیوں نے جینن اور مغربی کنارے کے علاقوں میں تین روز کے دوران 12 فلسطینیوں کو قتل کیا، جن میں ایک نوجوان بھی شامل تھا جس کو ہسپتال کے اندر گولی ماری گئی۔
فلسطینی وزیراعظم محمد شتیہ کا کہنا ہے کہ اب بائیڈن انتظامیہ ’اپنے بیانات کو عملی جامہ پہنائے‘ اور تنازع کے خاتمے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔
برطانیہ کے وزیراعظم رشی سوناک نے لندن میں اسرائیل کے سفیر کے ان بیانات کو مسترد کیا ہے کہ ان کا ملک فلسطینیوں کے ساتھ تنازع کا دو ریاستی حل نہیں چاہتا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارا یہ طویل عرصے سے موقف ہے کہ تنازع کا دو ریاستی حل بہتر ہے۔‘
انہوں نے غزہ کے رہائشیوں کو درپیش مصائب پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
اسرائیلی فوج نے لبنانی سرحد جہاں حزب اللہ سرگرم ہے، کے مختلف حصوں پر حملے بڑھا دیے ہیں۔
جنگ کی رپورٹنگ کرنے والے نمائندے کا کہنا ہے کہ ’خیام کے مضافاتی علاقوں میں میں اسرائیلی فوج کی جانب سے فاسفورس بم بھی استمعال کیے گئے۔‘

شیئر: