Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ شہر میں 9 اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت، حماس کی سخت مزاحمت کی علامت

اسرائیلی فوج نے بتایا کہ یہ حملہ منگل کو شجائیہ میں ہوا (فوٹو: روئٹرز)
فلسطینی عسکریت پسندوں نے غزہ پر حملہ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیلی فوجیوں پر سب سے مہلک ترین حملہ کیا جس میں میں کم از کم نو اسرائیلی فوجی ہلاک ہو گئے۔ گھات لگا کر کیا گیا یہ حملہ دو ماہ سے زیادہ کی تباہ کن بمباری کے باوجود حماس کی سخت مزاحمت کی علامت ہے۔ .
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ حملہ اسرائیلی فوج کے بارہا حالیہ دعووں کے بعد ہوا ہے کہ اس نے شمالی غزہ میں حماس کے  ڈھانچے کو توڑ دیا ہے، جنگجوؤں کے باقی علاقوں کو گھیرے میں لے لیا ہے، اور ہزاروں عسکریت پسندوں کو ہلاک اور سینکڑوں کو حراست میں لے لیا ہے۔
یہ لڑائی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اسرائیل حماس کو تباہ کرنے کے اپنے مقصد سے کتنا دور دکھائی دیتا ہے۔ غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملے میں 18 ہزار 600 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ غزہ شہر اور آس پاس کے قصبے کھنڈرات کا ڈھیر بن چکے ہیں اور تقریباً 19 لاکھ  لوگوں کو بے گھر کر دیا گیا ہے۔
اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے انسانی بحران نے بین الاقوامی سطح پر غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ امریکہ نے بارہا اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہریوں کو بچانے کے لیے زیادہ سے زیادہ اقدامات کرے۔
7 اکتوبر کو عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد غزہ کے شمال میں حملہ کرنے کے چھ ہفتے سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد اسرائیلی فوجی اب بھی غزہ شہر اور اس کے اطراف میں فلسطینی جنگجوؤں کے ساتھ شدید لڑائی کر رہے ہیں۔
متعدد علاقوں میں بدھ کو جھڑپیں ہوئیں، خاص طور پر شجائیہ میں شدید لڑائی ہوئی جو اسرائیل اور حماس کے درمیان 2014 کی جنگ کے دوران ایک بڑی لڑائی کا میدان تھا۔
ایک فلسطینی کسان نے روئٹرز کو فون پر بتایا کہ ’یہ خوفناک ہے۔ ہم سو نہیں سکے، صورتحال بدتر ہوتی جا رہی ہے، اور ہمارے پاس جانے کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔‘
اسرائیلی فوج نے بتایا کہ یہ حملہ منگل کو شجائیہ میں ہوا، جہاں عمارتوں کی تلاشی لینے والے فوجیوں کا اپنی ٹیم سے رابطہ منقطع ہو گیا۔ جب دوسرے فوجیوں نے ریسکیو آپریشن شروع کیا تو ان پر گھات لگا کر بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی۔
ہلاک ہونے والے نو فوجیوں میں 44 سالہ کرنل اِتزاک بن باسات، زمینی آپریشن میں مارے جانے والے سب سے سینیئر افسر اور بٹالین کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل ٹومر گرنبرگ شامل ہیں۔
وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ یہ ایک ’بہت مشکل دن‘ تھا، لیکن انہوں نے جنگ بندی کے بین الاقوامی مطالبات کو مسترد کر دیا۔
انہوں نے فوجی کمانڈروں کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ ’ہم (جنگ) آخر تک جاری رکھے ہوئے ہیں، ہمیں کوئی بھی چیز نہیں روکے گی، ہم فتح حاصل کرنے تک اسے جاری رکھیں گے۔‘

شیئر: