Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ میں بندر کا حملہ، خاتون اور بچوں سمیت 6 افراد زخمی

ایس ایچ او مٹھا خان کے مطابق علاقہ مکینوں کی اطلاع پر پولیس بندر کو پکڑنے پہنچی مگروہ کسی طریقے سے قابو نہیں آ رہا تھا۔ (فوٹو: اردو نیوز)
صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پنجرے سے نکلے ہوئے بندر نے حملہ کر کے خاتون اور بچوں سمیت چھ افراد کو زخمی کر دیا۔
مقامی لوگوں کے مطابق کوئٹہ کے علاقے علمدار روڈ اور اطراف کی گنجان آبادی میں گذشتہ رات سے ایک بندر آزاد گھوم رہا تھا۔ سردی لگنے کی وجہ سے بندر نے گھروں میں گھسنے کی کوشش کی تو خواتین اور بچے خوفزدہ ہوگئے جس کے بعد علاقہ کے مکینوں نے بندر کو پکڑنے کی کوشش کی تاہم وہ فرار ہو گیا۔
علمدار روڈ کے ایک رہائشی عبداللہ نے بتایا کہ منگل کی صبح بندر دوبارہ نمودار ہوا اور اس نے کئی لوگوں پر حملہ کر دیا جو اسے پکڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ’اس بندر کو کسی نے گھر میں پال رکھا تھا اور وہ آزاد ماحول میں رہنے کا عادی نہیں تھا۔ بچوں اور لوگوں کے رویے کی وجہ سے بھی بندر خوفزدہ ہو گیا تھا اس لیے ایک سے دوسرے گھر بھاگتا رہا۔ اس دوران اس نے ایک بچے اور اس کی دادی کو حملہ کر کے زخمی کر دیا جبکہ دوسری گلی میں بھی اس نے تین افراد کو زخمی کیا۔‘
ایس ایچ او قائد آباد مٹھا خان کے مطابق علاقہ مکینوں کی اطلاع پر پولیس جنگلی جانور کو پکڑنے پہنچی مگر چالاک بندر کسی طریقے سے قابو نہیں آ رہا تھا۔ ہم نے کیلے میں نشہ آور دوائی ملا کر اسے کھلانے کی کوشش بھی کی مگر اس نے کیلا سونگھ کر واپس پھینک دیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے بعد ازاں محکمہ جنگلی حیات سے مدد طلب کی جس کے اہلکار جال اور دیگر آلات سمیت بندر کو پکڑنے پہنچ گئے۔‘
محکمہ جنگلی حیات کوئٹہ کے ڈپٹی کنزویٹر محمود خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ بندر کو پکڑنے میں ہمیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب ہم انہیں پکڑنے جاتے تو وہ چھلانگ لگا کر دوسری چھت پر چلا جاتا۔
انہوں نے بتایا کہ ’وائلڈ لائف کے گیم واچر اور دیگر اہلکار صبح سے بندر کو قابو کرنے کی کوششوں میں مصروف تھے لیکن انہیں تقریباً 10 گھنٹے کی جدوجہد کے بعد اس وقت کامیابی ملی جب بندر ایک کمرے میں داخل ہو گیا۔‘

مقامی لوگوں کے مطابق کوئٹہ کے علاقے علمدار روڈ اور اطراف کی گنجان آبادی میں گذشتہ رات سے ایک بندر آزاد گھوم رہا تھا۔ (فوٹو: اردو نیوز)

محمود خان کے مطابق ’پکڑنے کی کوشش کے دوران بندر نے وائلڈ لائف کے اہلکار محمد عامر کو بازو پر پنجے مار کر زخمی کر دیا تاہم اہلکار سمیت تمام زخمیوں کو معمولی زخم آئے ہیں۔‘
محکمہ جنگلی حیات کے افسر کے مطابق پکڑے گئے بندر کو طبی معائنے کے بعد ہزار گنجی نیشنل پارک کے قدرتی ماحول میں چھوڑ دیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا بندر بلوچستان کا مقامی جانور نہیں یہ ناران، کاغان اور ملک کے شمالی علاقوں میں پایا جاتا ہے اسے کسی نے گھر میں پال رکھا تھا۔
محمود خان کے مطابق بلوچستان وائلڈ لائف ایکٹ کے شیڈول تھری کے تحت بندر کو پالتو جانور کے طورپر گھر میں رکھنا غی قانونی ہے، اس لیے ہم بندر کے مالک کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔ تاہم اب تک بندر کا کوئی مالک سامنے نہیں آیا ہم اس سلسلے میں پولیس کے ساتھ مل کر مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔

شیئر: