’سائنس واضح ہے‘، کینیڈین ریستورانوں میں پلاسٹک کی کٹلری پر پابندی عائد
’سائنس واضح ہے‘، کینیڈین ریستورانوں میں پلاسٹک کی کٹلری پر پابندی عائد
جمعرات 21 دسمبر 2023 11:58
حکومت کا کہنا ہے کہ کینیڈین ہر سال 30 لاکھ ٹن پلاسٹک کا کچرا پھینک دیتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
کینیڈا کے ریستورانوں کو اب اجازت نہیں ہے کہ وہ صارفین کو پلاسٹک کے بیگ، کھانے کے ڈبے یا کٹلری پیش کریں، تاہم عدالت نے فیصلہ دیا ہے اس طرح کی پابندیاں غیر آئینی ہیں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایک مرتبہ استعمال کیے جانے والے پلاسٹک پر پابندی کا قانون گذشتہ برس متعارف کرایا گیا تھا اور اس پر 2030 تک اوٹاوا کے پلاسٹک ویسٹ کو صفر کرنے کے عزم کے حصے کے طور پر مرحلہ وار عمل کیا جانا تھا۔
لیکن نومبر میں اس میں ایک رکاوٹ پیدا ہوئی جب کینیڈا کی ایک عدالت نے تیل اور کیمیکل کمپنیوں کی طرف سے لائے گئے ایک مقدمے میں فیصلہ سنایا کہ یہ ’غیر معقول اور غیر آئینی‘ ہے۔
حکومت بہر حال آگے بڑھی اور عدالت سے کہا کہ وہ پابندی کو کالعدم قرار دینے کے حکم پر روک لگائے اور اس کے خلاف اپیل دائر کر دی، اور اس طرح سنگل یوز پلاسٹک کی تیاری، فروخت یا سٹور میں استعمال پر پابندی نافذ ہو گئی۔
29 سالہ چارلس ڈیسگینس مونٹریال کے قریب ایک ریستوران میں دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے یہ بہت اچھا لگ رہا ہے کہ سٹور مالکان سے ایسا کرنے کا تقاضا کیا جا رہا ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ ہر کوئی اس پر فوراً عمل کرے گا۔‘
دوسری جانب پارما سینڈوچ ریستوران کے ایمائل ڈوسیٹ جیسے کچھ لوگ افسوس کا اظہار کر رہے ہیں کہ پلاسٹک کے متبادل کو تلاش کرنا ابھی اتنا آسان نہیں ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ کینیڈین ہر سال 30 لاکھ ٹن پلاسٹک کا کچرا پھینک دیتے ہیں جس میں سالانہ 15 ارب بیگز شامل ہیں، جبکہ اس کا صرف نو فیصد ری سائیکل کیا جاتا ہے۔
حکومت نے کہا ہے کہ اس پابندی کا مقصد 2029 کے یورپی اہداف کے مطابق ری سائیکلنگ کو 90 فیصد تک بڑھانا ہے۔
وزیر ماحولیات سٹیون گیلبیولٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ’سائنس واضح ہے: پلاسٹک کی آلودگی ہر جگہ ہے، اور یہ جنگلی حیات کو نقصان پہنچاتی ہے اور ماحول کو نقصان پہنچاتی ہے۔ یہ کینیڈا اور دنیا بھر میں پائی جاتی ہے۔‘
ماحولیاتی گروپ اوشیانا کینیڈا کے ایک سروے سے معلوم ہوا ہے کہ کینیڈین بڑے پیمانے پر پلاسٹک پر پابندی کی حمایت کرتے ہیں، اور 50 دیگر ممالک نے بھی پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے قوانین کو اپنایا ہے۔
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) نے مئی میں کہا تھا کہ دنیا کو ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کو آدھا کر دینا چاہیے اور پلاسٹک کے دوبارہ استعمال اور ری سائیکلنگ کو بڑے پیمانے پر فروغ دینا چاہیے، اور اس بڑھتی ہوئے آلودگی کو روکنے کے لیے متبادل تلاش کرنا چاہیے۔
2019 میں دنیا بھر میں 353 ملین ٹن پلاسٹک کا کچرا پیدا ہوا جس میں سے 22 فیصد کو گڑہوں میں دفن کیا گیا، کچھ کو جلا دیا گیا اور باقی قدرتی ماحول میں چھوڑ دیا گیا۔