Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اوورسیز پاکستانیوں کو استعمال شدہ فون لانے کی چُھوٹ، کتنی رعایت مل سکتی ہے؟

کسٹمز کے ترجمان کے مطابق پاکستان میں موبائل فونز درآمد کرنے کے دو قانونی طریقے موجود ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
اس نے دبئی سے اپنے بھائی اور بہن کو تحفے میں دینے کے لیے موبائل فون خریدے۔ وہ خوش تھا کہ وہ اپنے بہن بھائیوں کی اس دیرینہ خواہش کو پورا کرنے کے قابل ہو گیا تھا مگر وہ نہیں جانتا تھا کہ پاکستان میں ایئرپورٹ پر اترتے ہی کسٹم حکام اس کو روک لیں گے۔ وہ کسٹم حکام کو کسی طرح مطمئن کرنے کے بعد ایئرپورٹ سے باہر نکلنے میں کامیاب تو ہو گیا مگر اس کے لیے موبائل فونز پر عائد بھاری کسٹم ڈیوٹی ادا کرنا آسان نہیں تھا۔ یوں یہ موبائل اسے دو گنا قیمت میں پڑے۔

سال 2023: پاکستان کے کون سے ضلع سے کتنے افراد بیرون ملک گئے؟ کلک کریں

حکومت نے مگر اب کچھ ایسے اقدامات کیے ہیں جن کے تحت بیرون ملک میں مقیم پاکستانیوں کو ملک میں نئے اور استعمال شدہ موبائل فونز لانے کے لیے بڑی چھوٹ مل گئی ہے۔
ایف بی آر کے نئے احکامات کے تحت اووسیز پاکستانی اپنے ساتھ لائے گئے موبائل فونز پر عائد ڈیوٹی میں 60 فیصد تک رعایت حاصل کرسکیں گے۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کسٹمز ویلیوایشن کراچی نے نئی ویلیوایشن رولنگ 1834/2023 جاری کی ہے اور اس نئے حکم نامے کے بعد نو ماہ قبل جاری کیے گئے احکامات کو ختم کرتے ہوئے ملک میں موبائل فون لانے پر نئی ویلیوایشن دی گئی ہے۔  
نئی ویلیوایشن میں متعارف کرائی گئی تبدیلی میں اہم بات یہ ہے کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی اب اپنے ساتھ وطن واپس آتے ہوئے نئے یا استعمال شدہ موبائل فونز پر عائد کسٹم ڈیوٹی کی مد میں رعایت حاصل کرسکیں گے۔
ایف بی آر کے جاری کردہ احکامات کیا ہیں؟
دستاویزات کے مطابق سٹیک ہولڈرز کی رائے اور مارکیٹ سروے کے بعد محکمے کی جانب سے نئی ویلیوایشن جاری کی گئی ہیں جس کے تحت موبائل فون کے ماڈل اور ویلیو کے حساب سے ڈیوٹی طے کی گئی ہے۔
سرکاری دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ ’30 اگست 2023 سے 11 نومبر 2023 تک محکمۂ کسٹمز نے ملک کے مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کام کرکے نئے اور استعمال شدہ موبائل فونز کی ویلیوایشن کی ہے۔ تمام سٹیک ہولڈز کی آرا کو نہ صرف سنا گیا ہے بلکہ مارکیٹ سروے کی روشنی میں ان پر تفصیلی غور بھی کیا گیا ہے۔‘

’تاریخ کی سب سے بڑی بولی‘، امریکی شہری نے چترال میں سیزن کا پہلا مارخور شکار کرلیا: کلک کریں

سٹیک ہولڈرز کی جانب سے سفارشات پیش کی گئیں کہ موبائل فون کی موجودہ مارکیٹ ریٹ کے حساب سے اس پر ڈیوٹی طے کی جائے تاکہ ملک میں قانونی طریقے سے موبائل فون درآمد کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہو اور انڈر انوائسنگ سمیت دیگر راستے بند ہو سکیں۔

سٹیک ہولڈرز کی رائے اور مارکیٹ سروے کے بعد محکمے کی جانب سے نئی ویلیوایشن جاری کی گئی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

نئے احکامات کی روشنی میں کن موبائل فونز پر رعایت مل سکے گی؟
ایف بی آر کے جاری کردہ 26 صفحات پر مشتمل سرکلر کے مطابق 11 سو 60 موبائل فونز کے ماڈلز پر قیمت کے حساب سے اوورسیز پاکستانیوں کو سہولت مل سکے گی۔
ان موبائل فونز میں ایپل کے آئی فون 14 سے لے کر 6 ایس تک موبائل پاکستان لانے پر قیمت کے حساب سے رعایت ملے گی اس کے علاوہ دیگر موبائل فونز میں سام سنگ،  ہواوے، انفنکس، آئی ٹیل، لنووہ، موٹرولا، میزو، نوکیا، اوپو، سونی، ٹیکنو، ویوو، ژاومی، ریئل می، ون پلس، ہونر، ٹی سی ایل، سی شارک، ایکس ٹیل، ڈی ٹی ای اور شارپ شامل ہیں۔
پاکستان ٹیکس بار کے سابق صدر ذیشان مرچنٹ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ایف بی آر کی جانب سے استعمال شدہ اور پرانے ماڈلز کے موبائل فونز پر عائد ڈیوٹی میں 60 فیصد تک رعایت دی گئی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس کی اہم وجہ پاکستان میں ڈالر کی قدر میں کمی اور روپے کی قدر میں استحکام ہے۔ اس کے علاوہ موبائل فونز کے نئے ماڈلز آنے کے بعد پرانے موبائل فون کی قیمتوں میں کمی آئی ہے۔ یہ وہ بنیادی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے یہ رعایت دی گئی ہے۔‘
کیا یہ رعایت کمرشل امپورٹرز کے لیے بھی ہے؟
ایف بی آر کے احکامات کے مطابق یہ پیشکش بیرون ممالک سے پاکستان سفر کرنے والے ان مسافروں کو کی گئی ہے جو اپنے ساتھ استعمال کے لیے موبائل فونز لاتے لے جاتے ہیں۔
موبائل کے کمرشل امپورٹرز کو یہ سہولت حاصل نہیں ہوگی۔ وہ ایف بی آر کے جاری کردہ پرانی ویلیوایشن کے حساب سے ہی موبائل فون درآمد کرسکیں گے۔
پاکستان میں کن طریقوں سے موبائل درآمد کیے جا رہے ہیں؟
پاکستان کسٹمز کے ترجمان کے مطابق پاکستان میں موبائل فونز درآمد کرنے کے دو قانونی طریقے موجود ہیں۔ ایک تو کمرشل امپورٹ کا طریقہ کار ہے، جس کے تحت موبائل فون کی قیمت کے حساب سے محکمہ کسٹمز کی طے کردہ ڈیوٹی ادا کرکے فون لائے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ مسافر اپنے استعمال کے لیے بھی موبائل فون لا سکتا ہے۔

بیرون ملک سے آنے والے پاکستانی عزیز و اقارب کے لیے تحفے میں فون لاتے ہیں۔ فائل فوٹو: اے پی پی

انہوں نے کہا کہ ’کچھ لوگ کوشش کرتے ہیں کہ موبائل فونز ٹیکس ادا کیے بغیر ملک میں لائیں، ان افراد کو کھیپی کہا جاتا ہے۔ یہ مسافر کی شکل میں سامان کے بیگ میں موبائل سمیت دیگر اشیا ملک میں لانے کی کوشش کرتے ہیں جو سراسر غیر قانونی کام ہے۔ ان کے خلاف محکمہ کسٹمز مسلسل کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’ہماری کوشش ہے کہ گرین چینل سمیت کسی بھی کالم سے ایسے افراد کو سامان لیکر ایئرپورٹ سے باہر نہ نکلنے دیا جائے۔ اس کی مثال سب کے سامنے موجود ہے کہ محکمہ کسٹمز مسلسل ایسے افراد کو ناصرف گرفتار کر رہا ہے بلکہ ان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے جارہے ہیں۔‘  
کراچی الیکٹرانک مارکیٹ ایسوسی ایشن کے رہنما منہاج گلفام نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت کی جانب سے اوورسیز پاکستانیوں کے پاکستان آنے پر موبائل فون پر ڈیوٹی میں کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے جو خوش آئند ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’عام طور یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ لوگ اپنے استعمال کے لیے یا عزیز و اقارب کو تحفے میں دینے کے لیے ایک دو موبائل فون یا ٹیبلٹ لاتے ہیں جنہیں ایئر پورٹ پر روک کر تنگ کیا جاتا ہے اور ان کے ایک دو موبائل فون لانے پر بھی پوری ڈیوٹی طلب کی جاتی ہے جس کی وجہ سے لوگ پریشان ہو جاتے ہیں۔ اب اگر ڈیوٹی میں رعایت ہوگی تو ان معاملات میں مسافروں کو فائدہ ہوگا۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’اس کے ساتھ ہی اداروں کو بھی ملک میں غیر قانونی طریقوں سے موبائل فون لانے والوں کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی تاکہ غیر قانونی کام کرنے والوں کو روکا جاسکے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ بات بالکل درست ہے کہ کھپیے بڑی تعداد میں موبائل فونز پاکستان لاتے ہیں جن کی ڈیوٹی ادا نہیں کی جاتی جس سے ملکی خزانے کو نقصان پہنچتا ہے۔ آئے روز ایئر پورٹ پر کارروائی کی خبریں سامنے آتی ہیں لیکن اس نظام کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔‘

شیئر: