بلوچ یکجہتی مارچ کے تمام گرفتار شرکا رہا: وزارت داخلہ
مطالبات منظور نہ ہونے کے باعث تربت سے بلوچ یکجہتی کمیٹی نے چھ دسمبر کو اسلام آباد کی جانب مارچ کا آغاز کیا۔ (فوٹو: ماہ رنگ بلوچ ایکس)
وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی تشکیل کردہ کمیٹی کے مذاکرات اور عدالت کے فیصلے کی روشنی میں احتجاج کرنے والے بلوچ یکجتی کمیٹی کے گرفتار تمام ممبران کو رہا کر دیا گیا ہے۔
پیر کو ترجمان وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس تحویل اور جیل سے مجموعی طور پر 290 مظاہرین کو رہا کیا گیا ہے۔
ترجمان وزارت داخلہ نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر کسی کا حق ہے لیکن کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں۔
’ریڈ زون کی سکیورٹی کو ہر صورت یقینی بنایا جاتا ہے، ریڈ زون میں آئینی ادارے اور ڈپلومیٹک انکلیو ہے۔‘
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام جبری گمشدگیوں اور ’ماورائے عدالت قتل‘ کے خلاف تربت سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کیا گیا تھا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے لانگ مارچ کے شرکا تربت میں بلوچ نوجوان کی مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے واقعے کی جوڈیشل انکوائری اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے رواں ماہ کے آغاز میں تربت سے اسلام آباد روانہ ہوئے تھے، جو بدھ کی شب وفاقی دارالحکومت پہنچے۔
پولیس نے مارچ کے شرکا کے اسلام آباد پہنچنے پر بدھ اور جمعرات کی درمیانی کارروائی کی اور ان کے خلاف واٹر کینن کا استعمال کیا۔ کئی کئی مظاہرین کو گرفتار کیا گیا تھا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے لانگ مارچ کا پس منظر
نومبر میں بلوچستان کے علاقے تربت میں بالاچ بلوچ سمیت چار نوجوانوں کو سی ٹی ڈی بلوچستان نے مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کیا تھا۔
ہلاک نوجوانوں کے لواحقین کا الزام ہے کہ تمام افراد زیر حراست تھے اور ان کو ماورائے عدالت اور جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا۔
ان نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد تربت میں لواحقین نے میتوں سمیت دھرنا دیا۔ بعد میں لواحقین نے سی ٹی ڈی حکام کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی یقین دہانی کے بعد میتوں کی تدفین کی تاہم دھرنا جاری رہا۔
دھرنے کے شرکا کا مطالبہ تھا کہ بالاج کے ’ماورائے عدالت‘ قتل میں ملوث اہلکاروں کو سزا دی جائے، بلوچستان میں جعلی پولیس مقابلوں کا سلسلہ بند کیا جائے اور سی ٹی ڈی کو غیر فعال کیا جائے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی درخوات پر بلوچستان ہائی کورٹ نے سی ٹی ڈی کے چار اہلکاروں کو معطل کرنے کے احکامات دیے تھے تاہم اُن کی گرفتاری اب تک عمل میں نہیں آئی ہے۔
مطالبات منظور نہ ہونے کے باعث تربت سے بلوچ یکجہتی کمیٹی نے چھ دسمبر کو اسلام آباد کی جانب مارچ کا آغاز کیا۔