Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچ لانگ مارچ کے شرکا کی گرفتاری کے خلاف کوئٹہ سمیت کئی شہروں میں احتجاج

اختر مینگل نے کہا کہ مسئلہ حل نہ کیا گیا تو گورنر بلوچستان استعفٰی دے دیں گے۔ (فوٹو: اردو نیوز)
اسلام آباد میں بلوچستان سے جانے والے لانگ مارچ کے شرکا بالخصوص خواتین اور بچوں کی گرفتاری کے خلاف کوئٹہ سمیت بلوچستان کے کئی شہروں میں احتجاج جاری ہے۔ 
کوئٹہ کراچی شاہراہ کو مستونگ، قلات اور وڈھ میں تین مختلف مقامات پر جب کہ بلوچستان کو پنجاب سے ملانے والی شاہراہ کو بارکھان میں مظاہرین نے ٹریفک کے لیے بند کردیا ہے۔
کوئٹہ میں بلوچستان یونیورسٹی سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام ریلی نکالی گئی جس میں بڑی تعداد میں خواتین اور طلبا بھی شریک ہوئے۔
ریلی کے شرکا نے مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے وزیراعلیٰ اور گورنر ہاؤس کے قریب زرغون روڈ پر پہنچ کر دھرنا دے دیا ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی اور بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے جمعہ کو بلوچستان بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال اورکوئٹہ کراچی اور کوئٹہ ڈیرہ غازی خان شاہراہوں کو بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
بلوچستان بار کونسل نے لانگ مارچ کے شرکا کی گرفتاری اور ان پر تشدد کے خلاف جمعرات کو کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔
تربت، خاران، حب، کوہلو، بارکھان، گوادرمیں بھی حق دو تحریک، بلوچ یکجہتی کمیٹی، آل پاکستان مری اتحاد، نیشنل پارٹی، بی ایس او سمیت مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کے کارکنوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔
مظاہرین نے اسلام آباد میں بلوچستان سے جانے والے لانگ مارچ کے شرکا، لاپتہ افراد کے لواحقین، خواتین اور بچوں پر لاٹھی چارج، آنسو گیس کی شیلنگ، واٹر کینن کے استعمال اور گرفتاریوں کی مذمت کی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کے شرکا پرامن احتجاج کررہے تھے اور وہ 1600 کلومیٹر دور تربت سے اسلام آباد پہنچے تھے لیکن سپریم کورٹ، پارلیمنٹ سمیت کسی وفاقی ادارے نے مظاہرین کی نہیں سنی اور ان کے زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے پولیس کے ذریعے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
مظاہرین نے لانگ مارچ کے شرکا کے مطالبات تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ گرفتار افراد کو فوری رہا کرکے ان کے خلاف درج مقدمات ختم کیے جائیں۔

بلوچستان کی سیاسی جماعتوں نے بھی اسلام آباد میں مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال اور گرفتاریوں کی مذمت کی ہے۔ (فوٹو: علیمہ خان ایکس)

پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان، ملتان اور کراچی کے علاقے ملیر سمیت پاکستان کے کئی دیگر علاقوں میں بھی احتجاج کیا گیا۔
بلوچستان کی سیاسی جماعتوں نے بھی اسلام آباد میں مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال اور گرفتاریوں کی مذمت کی ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و سابق وزیراعلیٰ سردار اختر مینگل نے کوئٹہ میں پارٹی کے ہنگامی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے عندیہ دیا کہ لانگ مارچ کے شرکا کو رہا نہ کیا گیا اور مسئلہ حل نہ کیا گیا تو بی این پی سے تعلق رکھنے والے گورنر بلوچستان ملک عبدالولی استعفٰی دے دیں گے۔
گورنر بلوچستان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں اخترمینگل کا کہنا تھا کہ ملک عبدالولی کاکڑ کو اسلام آباد جاکر صدر اور وزیراعظم سے ملنے اور لانگ مارچ کے شرکا کی فوری رہائی اور ان کا مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ 
اگر مسئلہ حل نہ ہوا تو گورنر وہاں استعفیٰ دے کر کوئٹہ واپس آئیں گے۔
اس موقع پر گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ کا کہنا تھا کہ وہ پارٹی کے ہر فیصلے پر لبیک کہیں گے لیکن اس سے پہلے صدر اور وزیراعظم کے سامنے اس مسئلے کو اٹھا کر حل کرنے کی کوشش کریں گے۔
سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ریاست کو سمجھاتے سمجھاتے تھک گئے ہیں۔ ’کیا انہوں نے بنگلہ دیش سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ ہوش کے ناخن لیں معاملہ ہاتھ سے نکل چکا ہے۔‘
 

شیئر: