Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہباز شریف اور مریم نواز کے مخالف اُمیدوار میدان سے ’غائب‘ کیوں؟

شہباز شریف نے قصور کے حلقہ این اے 132 سے اپنے کاغذات جمع کروائے ہیں (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان میں الیکشن کمیشن ان دنوں ملک بھر سے عام انتخابات کے لیے اُمیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کر رہا ہے جو 30 دسمبر تک جاری رہے گی۔ 
الیکشن کمیشن کی جانب سے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانے کے لیے دیے گئے اضافی وقت میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے قصور کے حلقہ این اے 132 سے اپنے کاغذات جمع کروائے ہیں۔ اسی طرح مریم نواز سرگودھا کے حلقہ پی پی 80 سے بھی انتخاب میں حصہ لے رہی ہیں۔ 
لاہورکے علاوہ مسلم لیگ ن کے لیے یہ دونوں نئے حلقے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان حلقوں میں کاغذات ایسے وقت میں جمع کروائے گئے جب ان حلقوں سے پاکستان تحریک انصاف کے اُمیدواران مختلف مقدمات میں پولیس کو مطلوب ہیں اور وہ میدان میں موجود نہیں ہیں۔
ضلع سرگودھا میں تحریک انصاف کی ضلعی قیادت مکمل طور پر منظر سے غائب ہے۔ حلقہ این اے 182 مقابلہ پیپلزپارٹی کے ندیم افضل چن اور ن لیگ کے مختار احمد کے درمیان سخت مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔
اسی طرح حلقہ این اے 83 میں ن لیگ کے محسن شاہنواز رانجھا اور آزاد امیدوار عامر سلطان رانجھا کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ سرگودھا کے دو صوبائی حلقوں پی پی 83 اور پی پی 73 میں بالترتیب عثمان میلا اور انصر اقبال ھرل مختلف کیسز کا سامنا کر رہے ہیں۔
میلا خاندان پر مقدمات کے باعث حلقہ پی پی 80 سے بھی کوئی اُمیدوار سامنے نہیں آیا جہاں سے مریم نواز نے کاغذات جمع کروائے ہیں۔
مقامی قیادت کے غائب ہونے پر کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کے آخری روز وقت ختم ہونے سے پہلے عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا نے اپنے کاغذات جمع کروائے۔
اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم مریم نواز کا یہاں بھرپور استقبال کریں گے۔ ان کا خیال ہے کہ جہاں جہاں یہ ریاستی طاقت کا استعمال کر رہے ہیں وہاں اُمیدوار نہیں ہوں گے یہ ان کی خام خیالی ہے۔ انہیں ہر جگہ سے اُمیدوار ملیں گے۔‘

مریم نواز سرگودھا کے حلقہ پی پی 80 سے بھی الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں (فوٹو: پی ایم ایل این سوشل میڈیا)

قصور کے حلقہ این اے 132 سے صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں جبکہ اس حلقے میں تحریک انصاف کے رہنما راشد طفیل نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے کاغذات جمع کروانے سے پہلے ہی ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور گرفتار کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے  نامعلوم مقام سے ایک آڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ تحریک انصاف کو کسی صورت خیرباد نہیں کہیں گے تاہم شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی جمع ہوتے ہی اور تحریک انصاف کے اُمیدوار کے سامنے نہ آنے پر پیپلزپارٹی کے رہنما چوہدری منظور نے آخری وقت میں اپنے کاغذات اس حلقے سے جمع کروائے۔
اسی طرح حلقہ این اے 131 کے تحریک انصاف کے امیدوار مہر سلیم نے بھی شہباز شریف کے مقابلے میں اپنے کاغذات جمع کروا دیے ہیں۔
تو کیا مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے ایسے حلقوں کا انتخاب کیا جہاں تحریک انصاف کے اُمیدوار سامنے نہیں آئے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے لیگی رہنما طلال چوہدری نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ کہنا قطعی طور پر غلط ہے۔ آپ کو اندازہ نہیں ہے کہ کس طرح ہر پارٹی اُمیدوار کی خواہش ہے کہ میاں صاحب یا مریم صاحبہ ان کے حلقے سے الیکشن لڑیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر میرے حلقے سے میاں شہباز شریف یا مریم نواز صاحبہ انتخاب لڑیں تو میرے لیے اس سے زیادہ خوشی کی بات نہیں ہو گی۔ جہاں تک پولیس ریڈز کا تعلق ہے وہ صرف اُن افراد کے خلاف ہو رہے ہیں جو نو مئی میں مطلوب ہیں۔ قصور کے دوسرے حلقے میں تو تحریک انصاف کا اُمیدوار موجود ہے وہاں تو ریڈ نہیں ہو رہی۔‘
طلال چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کی بنیاد پر یہ تاثر قائم نہیں کیا جانا چاہیے کہ پولیس کسی کو انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔

شیئر: