عام انتخابات کے لیے سیاسی میدان سج چکا ہے، امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے ہیں اور جانچ پڑتال کا عمل جاری ہے۔
بیشتر بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ ان کے گھر کے افراد بھی سیاسی اکھاڑے میں اتر چکے ہیں جن میں بھائی، والد، بیٹے اور قریبی رشتہ دار شامل ہیں۔
ان سیاسی جماعتوں میں سب سے پہلا نام جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا ہے جن کے پانچ رشتہ دار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
مولانا فضل الرحمان نے بلوچستان سے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیوں کیا؟Node ID: 822316
مولانا فضل الرحمان نے خود آبائی حلقہ قومی اسمبلی این اے 44 ڈی آئی خان اور پشین سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں جبکہ ان کے دو بھائی مولانا لطف الرحمان نے پی کے 113 ڈی آئی خان اور مولانا عبیدالرحمان نے قومی اسمبلی این اے 44 اور پی کے 111 پر میدان میں اترے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کے دو فرزند سابق وفاقی وزیر مولانا اسعد محمود ٹانک این اے 43 اور مولانا اسجد محمود این اے 41 لکی مروت سے الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہیں۔
پرویز خٹک کا خاندان
پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر پرویز خٹک خود قومی اسمبلی حلقہ نوشہرہ کے سمیت دو صوبائی نشستوں کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروا چکے ہیں۔ ان کے دونوں بیٹے بھی الیکشن میں حصہ لیں گے۔ ابراہیم خٹک نے پی کے 85 اور اسماعیل خٹک نے نوشہرہ پی کے 86 سے کاغذات جمع کرائے ہیں جبکہ ان کے داماد عمران خٹک بھی قومی اسمبلی کی نشست کے امیدوار ہیں۔
پرویز خٹک کے ناراض بھائی لیاقت خٹک اور ان کے فرزند احد خٹک جمیعت علما اسلام کے پیلٹ فارم سے الیکشن لڑیں گے۔

درانی خاندان
سابق وفاقی وزیر اور جمعیت علما اسلام کے رہنما اکرم خان درانی خاندان کے چار افراد انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرا چکے ہیں جن میں اکرم خان درانی خود قومی اور صوبائی نشست پر الیکشن لڑیں گے جبکہ ان کے بیٹے سابق ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی نے این اے 39 کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں اور چھوٹے بیٹے زوہیب درانی صوبائی حلقہ پی کے 100 پر الیکشن لڑنے کی تیاری میں ہیں۔
اکرم خان درانی کے چچا زاد بھائی اعظم خان درانی بھی صوبائی نشست کے لیے امیدوارکے طور پر سامنے آئے ہیں۔
گنڈاپور خاندان
ڈیرہ اسماعیل خان کے گنڈاپور خاندان سے بھی چار افراد نے کاغذات نامزدگی کروائے ہیں جن میں سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور قومی اور صوبائی اسمبلی کی سیٹوں کے امیدوار ہیں جبکہ ان کے بھائی فیصل امین اور ان کی اہلیہ بھی صوبائی نشست پر کاغذات نامزدگی جمع کروا چکی ہیں۔
اسی طرح علی امین گنڈاپور نے اپنے والد میجر ریٹائرڈ امین اللہ گنڈاپور کو قومی اسمبلی کی سیٹ این اے 44 کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔

امیرمقام کا خاندان
مسلم لیگ کے رہنما امیر مقام خود این اے اور پی کے لیے کاغذات جمع کروا چکے ہیں دوسری جانب ان کے بھائی ڈاکٹر عباد اور بیٹے نیاز احمد خان نے بھی شانگلہ کی صوبائی اور قومی نشست کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔
ارباب خاندان
پشاور سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما ارباب عالمگیر نے قومی اسمبلی کی نشست کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں اور ان کے بیٹے ارباب زرک خان صوبائی سیٹ کے امیدوار ہیں جبکہ اہلیہ عاصمہ عالمگیر بھی خواتین کی مخصوص نشست پر کاغذات جمع کرا چکی ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سابق ایم این اے ارباب شیر علی اس بار پھر قومی اسمبلی کی نشست کے لیے امیدوار ہیں اور ان کے بھائی ارباب محمد علی نے صوبائی سیٹ کے لیے کاغذات جمع کروائے ہیں۔
شیرپاؤ خاندان
قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب خان شیرپاو نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 24 اور ان کے بیٹے سکندر خان شیرپاو نے پی کے 62 سے کا غذات نامزدگی جمع کروا دیے ہیں۔
