Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جاپان میں شدید زلزلے کے بعد سونامی، عوام کو بلند مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت

جاپان میں سات اعشاریہ چھ شدت کا زلزلہ آیا ہے جس کے بعد ایک ساحلی علاقے سے سونامی کی لہریں ٹکرائی ہیں جبکہ لوگوں کو فوری طور پر بلند مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے امریکہ کے جیولوجیل سروے (یو ایس جی ایس) کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ دیگر علاقوں سے سونامی کی لہریں ٹکرانے کے بھی خدشات ہیں لہٰذا عوام کو حکومتی ہدایات پر عمل کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔
جاپان کے سرکاری براڈکاسٹر ادارے این ایچ کے مطابق زلزلہ نوٹو کے علاقے میں مقامی وقت کے مطابق پیر کی سہ پہر چار بج کر چھ منٹ پر آیا۔
جاپان کی میٹرولوجیکل ایجنسی کا کہنا ہے کہ 90 منٹ کے دورانیے میں 21 زلزلے کے جھٹکے آئے جن کی شدت 4 یا اس سے بھی زیادہ تھی۔ جبکہ سب سے شدید جھٹکا 7.6 شدت کا بتایا گیا ہے۔
حکومت نے جوہری پلانٹ کے حوالے سے خدشات کو دور کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایشیکاوا کے علاقے میں قائم شیکا جوہری پاور پلانٹ پر کسی قسم کی غیرمعمولی صورت حال دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔
ہوائی میں قائم پیسیفک سونامی وارننگ سینٹر کا کہنا ہے کہ سونامی کی خطرناک لہریں زلزلے کے مقام کے ارد گرد 300 کلومیٹر کے علاقے کو لپیٹ میں لے سکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق واجیمہ شہر میں ایک اعشاریہ دو میٹر کی لہریں پیدا ہونے کی تصدیق بھی ہوئی ہے۔
جاپان کی میٹرولوجیکل ایجنسی (جے ایم اے) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ نوٹو کا علاقہ پانچ میٹر تک بلند لہروں کی لپیٹ میں لے آ سکتا ہے۔
رپورٹ میں سروسز فراہم کرنے والے اداروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ زلزلے کی وجہ سے وسطی ایشیا کے کئی علاقوں میں بند ہو گئی ہے اور زلزلے کے ایپی سینٹر کے قریب واقع ساڑھے 33 ہزار گھر اس وقت بجلی سے محروم ہیں۔
ان علاقوں میں تیوناما، اشیکاروا نیگیٹا کے علاقے شامل ہیں، جو جاپان کے ساحلی علاقے اور بڑے جزیرے ہونشو کے قریب واقع ہیں۔

جاپان کی میٹرولوجیکل ایجنسی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ساحلی علاقہ پانچ میٹر تک بلند لہروں کی لپیٹ میں آ سکتا ہے (فوٹو: این کے ایچ)

جے ایم اے کے مطابق ان علاقوں میں مقامی وقت کے مطابق چار بج کر چھ منٹ پر پانچ اعشاریہ سات شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جو بعد ازاں تیز ہوتے گئے اور سات اعشاریہ چھ تک پہنچے۔ ان کے کم ہونے کا عمل چند منٹ تک جاری رہا۔
امریکی جیولوجیکل سروے کا کہنا ہے کہ اس کے تھوڑی دیر بعد چھ اعشاریہ دو شدت کا ایک اور جھٹکا آیا۔
جھٹکے محسوس ہوتے ہی میڈیا کے اداروں نے معمول کی نشریات کو روکتے ہوئے وارننگز جاری کیں جن میں عوام کو گھروں سے نکل کر بلند مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی۔
این ایچ کے براڈکاسٹر سے ایک پرزینٹر کا کہنا تھا کہ ’ہمیں احساس ہے کہ گھر اور قیمتی سامان آپ کے لیے اہم ہے مگر آپ کی جان ان سب چیزوں سے بڑھ کر ہے، بلند مقامات کی طرف بھاگیں۔‘
جاپان میں عمارات کی تعمیر کے حوالے سخت قواعد و ضوابط لاگو ہیں جن کے مطابق بننے والی عمارتیں سخت زلزلے میں منہدم نہیں ہوتیں جبکہ زلزلے کی صورت میں کیے جانے والے ضروری کاموں کے حوالے سے وہاں عام طور پر تربیتی سیشن بھی ہوتے رہتے ہیں۔
اس کے باوجود مارچ 2011 میں آنے والے نو شدت کے زلزلے کے بعد پیدا ہونے والی سونامی لہروں نے جو تباہی مچائی تھی وہ آج بھی جاپان کی تلخ یاد ہے۔ اس زلزے سے ہونے والی تباہی میں ساڑے 18 ہزار کے قریب افراد ہلاک یا لاپتہ ہو گئے تھے۔
اسی طرح مارچ 2022 میں سات اعشاریہ چار کے زلزلے نے فوکوشیما کے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا تھا جس میں تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔
سنہ 1923 میں ایک زلزلے سے ملک کا دارالحکومت ٹوکیو بھی ایک بار تباہ ہو چکا ہے۔

شیئر: