Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی جنگوں میں ریڈ کراس نے کیسے لاکھوں جانیں بچائیں؟

1918 میں جرمنی کے ہتھیار ڈالنے کے بعد ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کی جانب سے 4 لاکھ 20 ہزار قیدیوں کو رہائی دلوانے میں تعاون کیا۔ (فوٹو: امریکن ریڈ کراس فیس بک)
آسٹریا کے ولی عہد فرائزفرڈینینڈ کے قتل کے ایک ماہ بعد یعنی 28 جون 1914 میں یورپ پہلی جنگ عظیم کی ہولناکیوں میں ڈوب گیا۔ چار برس سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والی اس جنگ میں دو کروڑ سے زائد افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔ 
عالمی بحران کے شروع ہوتے ہی انٹرنیشنل ریڈ کراس کمیٹی کو بہت بڑے چیلنج کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے ارکان کو مختلف محاذ جنگ پر جا کر زخمیوں کی مدد اور وہاں سے ہجرت کرنے والے خاندانوں کی دیکھ بھال کرنا پڑتی تھی۔

جنگی قیدیوں کے لیے مخصوص کمیٹی

پہلی عالمی جنگ کے شروع ہوتے ہی انٹرنیشنل ریڈ کراس سوسائٹی کی جانب سے انسانی بنیادوں پر رضاکاروں کے لیے اپیل کی گئی تاکہ وہ جنگ میں ریڈ کراس کی مدد کر سکیں۔  
اپیل پر طبی اور نیم طبی اداروں سے منسلک افراد نے بڑی تعداد میں رضا کاروں کے طور پر اپنی خدمات پیش کی۔ فوری طور پر امریکی اور جاپانیوں نے رضاکارانہ خدمات پیش کیں۔ 
اکتوبر 1914 کے نصف میں ریڈ کراس سوسائٹی نے اعلان کیا کہ وہ جنگی قیدیوں کے امور کے لیے ایک خصوصی ونگ تشکیل دے رہی ہے جن کی تعداد 1200 سے زیادہ ہے۔
مذکورہ ونگ کے ارکان مختلف جیلوں کا دورہ کرتے اورقیدیوں کے امور کی نگرانی کرنے کے علاوہ ان کے اہل خانہ کی جانب سے خطوط ان تک پہنچاتے۔ اس ضمن میں پہنچائے گئے خطوط کی تعداد دو کروڑ سے زیادہ تھی اس کے علاوہ 19 لاکھ پارسل بھی شامل تھے۔ متعلقہ ونگ نے قیدیوں کے اہل خانہ کی امداد کے لیے ایک کروڑ 80 لاکھ سویس فرانک بھی جمع کیے تھے جن کا تعلق مختلف ممالک سے تھا۔ 
علاوہ ازیں صلیب الاحمر کے مذکورہ ونگ نے قیدیوں کے تبادلے کے لیے بھی کافی اہم امور انجام دیئے اور جنگ کے دوران مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 2 لاکھ قیدیوں کو آزادی دلوائی۔ 
سال 1914 سے 1923 کے درمیان ریڈ کراس کے مذکوہ ونگ نے قیدیوں اور لاپتہ افراد کے حوالے سے تقریباً 70 لاکھ دستاویزات بھی جمع کیں جس کی بنیاد پر ان لوگوں کی شناخت ممکن بناتے ہوئے ان کے اہل خانہ تک رابطے کی سہولت فراہم کی گئی۔ 
یورپ میں تقریباً 524 جیلوں کے دورے کیے۔ اس کے علاوہ ریڈ کراس کمیٹی نے پہلی جنگ عظیم میں کیمیائی ہتھیارں کے استعمال کی سختی سے مخالفت کی اوراسے منظر عام پر لایا گیا۔ 
سال 1916 سے 1918 کے درمیان انٹرنیشنل ریڈ کراس سوسائٹی کی جانب سے ایسے پوسٹل کارڈز تیار کرائے گئے جن پر جنگی قیدیوں کی تصاویر بنی ہوئی تھی۔ اسی بنا پرعالمی تنظیم نے ان خاندانوں کو ان کے زیرِحراست افراد کے بارے میں یقین دلایا گیا کہ وہ ان کے ساتھ رابطے میں ہیں اوران کی رہائی کے لیے کوشاں ہیں۔
1918 میں جرمنی کے ہتھیار ڈالنے کے بعد ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کی جانب سے چار لاکھ 20 ہزار قیدیوں کو رہائی دلوانے میں تعاون کیا۔ 

شیئر: