Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ کے بِگ بین سے نئے سال کی آمد پر گھنٹیاں بجنے کی روایت کے 100 برس

ملکہ برطانیہ کی ڈائمنڈ جوبلی کے اعزاز میں اسے الزبتھ ٹاور کا نام دیا گیا(فائل فوٹو: روئٹرز)
لندن کے مشہور الزبتھ ٹاور سے نئے سال کی آمد پر پوری دنیا میں براہ راست سنائی جانے والی گھنٹیوں کی روایت کے آج 100 برس مکمل ہو رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جب 1923 میں نئے سال کی شام کے بعد بی بی سی کے انجینئر اے جی ڈرائی لینڈ نے برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے چھت پر چڑھ کر وہاں جاری ہڑتالیں ریکارڈ کیں، اس وقت سے لائیو ٹرانسمیشن ایک سالانہ روایت بن چکی ہے۔
کبھی بھی غلطی نہ کرنے والی ’قوم کی اس گھڑی‘ کی آواز کو طویل عرصے سے برطانیہ کی قومی زندگی میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔
یہ گھنٹیاں برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی ریڈیو پر دن میں دو مرتبہ اور اتوار کو تین بار سنائی دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ  کمرشل چینل آئی ٹی وی پر رات 10 بجے کی خبروں کا آغاز بھی انہی گھنٹیوں کی آواز سے ہوتا ہے۔
ان گھنٹیوں کو اس قدر اہمیت حاصل ہے کہ حال ہی میں مکمل ہونے والے پانچ سالہ بحالی کے پروگرام کے دوران انہیں بڑی حد تک خاموش کرنے کے باوجود کچھ مواقع پر انہیں استثنیٰ بھی دیا گیا تھا۔
اس مرتبہ بھی نئے سال کے ساتھ ساتھ بگ بین نے اتوار کو یومِ جنگ بندی اور اس جنگ میں ہلاک ہونے والوں کی یاد منانے کا سلسلہ جاری رکھا۔
بگ بین نے سنہ 2021 میں یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی اور 2022 میں ملکہ الزبتھ دوم کی سرکاری تدفین کے موقع پر بھی گھنٹیاں بجائی تھیں۔
الزبتھ ٹاور کی معمول کی سروس ایک ہفتے کی جانچ کے بعد گزشتہ نومبر میں دوبارہ شروع ہو گئی تھی۔
آج جب لندن کے دیگر سبھی لوگ نئے سال کی شام سے لطف اندوز ہو رہے ہوں گے تو اس گھڑیال کے مکینک اینڈریو سٹرینج وے 315 فٹ الزبتھ ٹاور کے اوپر ہوں گے۔
اس ٹاور میں گھڑی اور اس کی پانچ گھنٹیاں نصب ہیں۔ ان میں سب سے بڑی وہ گھنٹی بھی شامل ہے جس ’بگ بین کہا جاتا ہے۔

بگ بین نے 2022 میں ملکہ الزبتھ دوم کی سرکاری تدفین کے موقع پر بھی گھنٹیاں بجائی تھیں (فائل فوٹو: روئٹرز)

آج اِن ہاؤس ٹائم کیپنگ ٹیم کے دو دیگر اراکین کے ساتھ 37 سالہ نوجوان اینڈریو سٹرینج وے آخری لمحات تک اس گھڑیال کی جانچ کریں گے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ گھڑی میں ایک سیکنڈ کی کسر بھی نہ رہے۔

’غلطی کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں‘

اگرچہ نئے سال کی رات میں اس گھڑی کے ساتھ کسی حادثے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں لیکن اینڈریو اسٹرینج وے نے کہنا ہے کہ 1970 کی دہائی میں ایک دھات کے بوسیدہ ہو جانے کی وجہ سے ایک مرتبہ یہ گھڑی رک گئی تھی۔
انہوں نے کہا ’میرے خیال میں سنگین غلطی کے امکانات بہت کم ہیں۔ نئے سال جیسے موقعے پر ہماری بنیادی پریشانی یہ ہے کہ کیا یہ ختم ہونے والا ہے اور کیا ایسا بالکل درست وقت پر ہو گا۔‘

اس ٹاور میں نصب گھنٹیوں میں سے سب سے بڑی گھنٹی کو ’بگ بین‘ کہا جاتا ہے (فائل فوٹوؒ سکرین گریب)

اس عمارت کی تعمیر 1859 میں مکمل ہوئی۔ پہلے اس ڈھانچے کو کلاک ٹاور کے نام سے جانا جاتا تھا۔ پھر سنہ 2012 میں ملکہ برطانیہ کی ڈائمنڈ جوبلی کے اعزاز میں اسے الزبتھ ٹاور کا نام دیا گیا۔
اینڈریو اسٹرینج وے نے کہا کہ وہ بہت پرجوش ہیں کہ وہ ’اس لمحے ان گھنٹیوں کے بالکل قریب ہوں گے جب سب کی نگاہیں نئے سال کے آغاز کے لیے اس گھڑی پر لگی ہوں گی۔‘

شیئر: