اس اونٹ میلے کے نگران سلمان العجمی نے بتایا ہے کہ نمائش کو ماتایا اس لئے کہا جاتا ہے کہ گھوڑوں کے برعکس اونٹ زیادہ قوی اور شاندار مخلوق ہے جو خطے کے کسی بھی دوسرے جانور سے زیادہ وزن اور تھکاوٹ برداشت کرنے والا باہمت جانور ہے۔
عرب دنیا میں تقریباً ایک کروڑ 70 لاکھ اونٹ ہیں جن میں سے 71 لاکھ صومالیہ اور 48 لاکھ سوڈان میں پائے جاتے ہیں۔
سعودی عرب میں موجود 16 لاکھ اونٹوں میں سے 3 لاکھ 22ہزار579 ریاض کے گردونواح میں ،2 لاکھ 56 ہزار 79 ایسٹرن ریجن میں،2 لاکھ 241 اونٹ مکہ مکرمہ ریجن میں،ایک لاکھ 44 ہزار 486 القصیم ریجن میں اور ایک لاکھ 31 ہزار 606 عسیر ریجن میں ہیں۔
واضح رہے زمانہ قدیم میں عرب دنیا میں اونٹ کو صحرائی جہاز سے تشبیہ دی جاتی تھی اس جانور کا گوشت غذائیت سے بھرپور مانا جاتا ہے، کھال کو بوری سے اور گوبر کو ایندھن کے طور پر استعمال کیا جاتا اور اس کی قدر و قیمت سونے کی مانند تھی۔
سلمان العجمی نے بتایا عام لوگوں کا خیال ہے کہ اونٹ دوسرے تمام جانوروں سے اس لحاظ سے بہتر ہیں کیونکہ دودھ اور گوشت فراہم کرنے کے علاوہ باربرداری کے لیے بھاری بوجھ اٹھا سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اونٹ عرب معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جس میں سامان کی نقل و حمل کے علاوہ تحفے کے طور پر پیش کیا جانا، جہیز میں دینا، قتل کے بدلے میں متاثرہ کے خاندان کے لیے خون بہا، کامیاب افراد اور ہیروز کے لیے انعامات کے علاوہ مزدوروں و ملازمین کی اجرت کے طور پر کام آتے ہیں۔
اونٹ میلے کے نگران نے بتایا کہ یہ زمانہ قدیم میں مختلف پیشے اونٹ کی مدد حاصل کرتے تھے، کولہو چلانا، کھیتوں میں آبپاشی کے علاوہ باربرداری اور نقل و حمل کے لیے اونٹ پالے جاتے تھے۔
اس کے علاوہ اونٹ نقل و حمل کا بہترین ذریعہ ہیں، یہ جانور سخت موسم، طویل سفر، پانی کی کمی، مشکل حالات میں بھاری بوجھ کو کسی بھی دوسرے جانور سے بہتر طور پر اٹھا سکتا ہے۔
اونٹ کا گوشت عربوں میں پسندیدہ مانا جاتا ہے، اونٹنی کے دودھ میں چربی کی مقدار کم ہونے کے باعث دوسرے جانوروں کے دودھ کے مقابلے میں وٹامن سی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
اونٹنی کا دودھ قدرتی خصوصیات کے باعث انسانی جسم سے جراثیم کو نکالنے میں مدد کرتا ہے، بیکٹیریا سے بچاتا ہے اور مختلف بیماریوں کے علاج میں بھی معاون ہے۔
ماضی میں عربوں کے رسم و رواج میں بچوں کو اونٹ کی سواری اور اسے قابو میں رکھنے کے طریقہ سکھانے کو ترجیح دی جاتی رہی ہے۔
اونٹ کی ہڈیوں کو تعلیم کے لیے تحریری مقاصد کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے، آثار قدیمہ کی دریافتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اونٹ کے کندھے کی ہڈیوں پر لکھی گئی قرآن پاک کی آیات موجود ہیں۔
اونٹوں کے نام رکھنے کا عمل عربوں کے جانوروں کے ساتھ خاص انسیت اور تعلق کی عکاسی کرتا ہے اور اسی طرح وہ اپنے بچوں کے نام رکھتے ہیں۔
اونٹوں کو ان کی مخصوص خصوصیات، ظاہری شکل اور افعال کے مطابق نام دیئے جاتے ہیں۔
سلمان العجمی نے بتایا کہ نر اونٹ کو ’جمل‘ اور مادہ کو ’ناقہ‘ کہا جاتا ہے جب کہ اونٹوں میں بے شمار جمالیاتی خوبیاں پائی جاتی ہیں جو انہیں منفرد شناخت دیتی ہیں۔
منفرد اور اہم خصوصیات کی بنیاد پر اونٹوں کی قیمتیں بھی مختلف ہوتی ہیں۔ مختلف قسم کے اونٹوں میں مخصوص جمالیاتی خصوصیات ہیں۔
بڑا سر اور لمبے ہونٹ خوبصورتی کو بڑھاتے ہیں اور ابھری ہوئی ناک مجموعی کشش میں اضافہ کرتی ہے۔
گردن جتنی لمبی ہوگی، اونٹ کی کوہان جتنی اونچی ہوگی، گلا جتنا چوڑا ہوگا، اونٹ اتنا ہی خوبصورت ہوگا۔
ماتایا میلے میں اونٹ کی سواری کے لیے درکار لوازمات کے علاوہ اونٹ کی زیبائش کے زیورات بھی رکھے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ 2018 میں قائم کیا گیا سعودی اونٹ سپورٹس کا ادارہ مملکت میں اونٹوں کی دوڑ کے تمام مقابلوں کا انتظام کرتا ہے۔
انٹرنیشنل اونٹ آرگنائزیشن کا قیام 2019 میں عمل میں آیا اور آرگنائزیشن کا صدر دفتر دارالحکومت ریاض میں قائم ہے۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں