Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اڈیالہ جیل انتظامیہ قیدی کے ساتھ زیادتی اور قتل روکنے میں کیوں ناکام رہی؟

واقعے کی ایف آئی آر تھانہ صدر بیرونی میں چار ملزمان کے خلاف درج کر لی گئی ہے۔ (فوٹو: ایکس)
راولپنڈی اور اسلام آباد کی مرکزی جیل اڈیالہ میں 31 دسمبر اور یکم جنوری کی درمیانی شب ایک قیدی کو ساتھی قیدیوں نہ صرف جنسی زیادتی کا شکار بنایا بلکہ ان کو قتل بھی کر دیا تھا۔
قیدی کو کن حالات میں قتل کیا گیا اور جیل انتظامیہ اس کو روکنے میں کیوں ناکام ہوئی اس حوالے سے تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
اتوار اور پیر کی درمیانی شب ڈیوٹی پر تعینات اہلکار کو جب اڈیالہ جیل کے ایک سیل سے شور کی آواز سنائی دی تو اُس نے سیل میں جا کر چیک کیا جس پر مقتول قیدی نے خود بتایا کہ ’مجھ پر کوئی تشدد نہیں کر رہا مجھے پیٹ میں تکلیف ہے۔‘
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے جیل سپرنٹنڈنٹ اسد جاوید وڑائچ کا کہنا تھا کہ ’مقتول سبیل سمیت اس پر تشدد کرنے والے قیدیوں نے اس بات کو چھپائے رکھا۔ بعد میں تحقیقات کرنے پر معلوم ہوا کہ سبیل کا قتل ہوا ہے۔‘

مقتول سبیل کس جرم میں اڈیالہ جیل قید تھا ؟

34  سالہ مقتول سبیل اسلام آباد کے رہائشی تھے جن پر دفعہ 9 بی یعنی منشیات رکھنے کا الزام تھا۔ مقتول کو حال ہی میں نومبر 2023 کو اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا تھا۔

جیل میں قیدیوں کی حفاظت کے کیا انتظامات ہوتے ہیں؟

جیل سپرنٹنڈنٹ نے اُردو نیوز کو بتایا کہ اڈیالہ جیل کے مخلتف سیلز کے باہر اہلکار تعینات ہوتے ہیں۔ قیدی سبیل کو رات کے دوران قتل کیا گیا اور اُن کے سیل کے باہر بھی اہکار تعینات تھا جس نے شور آنے پر سیل کا معائنہ بھی کیا۔
31  دسمبر اور یکم جنوری کی درمیانی شب حوالاتی سبیل ولد کرامت کو بے ہوشی کی حالت میں دیکھ کر اندرونہ جیل ہسپتال منتقل کرنے پر معلوم ہوا کہ قیدی سبیل کی موت واقع ہو چکی ہے۔

قیدی کی موت کیسے ہوئی؟

اردو نیوز کو دستیاب ایف آئی آر کے مطابق حوالاتی محمد وقاص، آصف، نقاش اور بلال نے پہلے ساتھی قیدی کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے زیادتی کا نشانہ بنایا پھر کپڑا گلے میں ڈال کر پھندہ لگایا جس سے قیدی سبیل کی موت واقع ہو گئی۔
جیل میں موجود پولیس اہلکار مقتول قیدی کو بچانے میں ناکام رہے۔
واقعے کی ایف آئی آر تھانہ صدر بیرونی میں چار ملزمان کے خلاف درج کر لی گئی ہے۔ مقدمے قتل میں قیدی وقاص، آصف نکاش اور بلال کو نامزد کیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

شیئر: