Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل لبنان کے خلاف جنگ چھیڑنے سے باز رہے: حسن نصر اللہ

حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ ’ہم جنگ سے نہیں ڈرتے، ہم فرنٹ لائن پر لڑ رہے ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)
بیروت میں حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری کی ہلاکت کے ایک روز بعد حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ ’وہ لبنان کے خلاف جنگ چھیڑنے سے باز رہے۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حسن نصراللہ کا بدھ کو ٹی وی پر نشر ہونے والی ایک تقریر میں کہنا تھا کہ ’اگر دشمن لبنان کے خلاف جنگ چھیڑنے کا سوچتا ہے تو پھر جنگ کا دائرہ محدود نہیں رہے گا۔‘
’ہم صبروتحمل کا مظاہرہ نہیں کریں گے اور کسی اصول کی پروا نہ کرتے ہوئے لڑیں گے۔‘
حزب اللہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ ’ہم جنگ سے نہیں ڈرتے، ہم فرنٹ لائن پر لڑ رہے ہیں۔‘
حسن نصر اللہ نے اسرائیل کے اس حملے کو ایک ’بڑا اور خطرناک جرم‘ قرار دیا جسے ہرگز نظرانداز نہیں کیا جائے گا اور اس کا جواب دیا جائے گا۔‘ 
حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل کو منگل کے روز بھی یہ دھمکی دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’حماس کے 7 اکتوبر کے حملے سے اسرائیل کمزور ہو گیا ہے، اب یہ ملک اب ختم ہونے کی طرف جا رہا ہے۔‘
حسن نصراللہ نے امریکی حملے میں چار برس قبل عراق میں مارے گئے ایران کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی یاد میں پہلے سے طے شدہ تقریر میں ان خیالات کا اظہار کیا۔
وہ جمعہ کو اس حوالے سے ٹی وی پر ایک اور تقریر کریں گے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے صالح العاروری کے قتل پر اگرچہ براہ راست تبصرہ نہیں کیا۔
 تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’فوج اس کے نتیجے میں کسی بھی صورت حال کا سامنا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔‘
یاد رہے کہ اسرائیلی فورسز کے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں حماس کے دفتر پر ڈرون حملے میں چار افراد مارے گئے تھے جبکہ کئی دیگر زخمی ہوئے۔

لبنانی حکام کے مطابق ’اسرائیل نے صالح العاروری کو جنگی طیارے کے ذریعے گائیڈڈ میزائل سے نشانہ بنایا‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)

منگل کی رات کو کیے گئے اس حملے میں حماس کے سینیئر عہدے دار اور سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری بھی مارے گئے تھے۔
اسرائیل نے صالح العاروری پر بیروت میں جس جگہ حملہ کیا وہ علاقہ ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
حماس کی جانب سے بدھ کو سرحدی علاقے میں اسرائیل کے فوجیوں اور چوکیوں پر متعدد حملوں کا اعلان کیا گیا۔
العروری کی ہلاکت سے پہلے لبنان پر اسرائیلی حملے زیادہ تر سرحدی علاقے تک محدود تھے۔
تاہم گذشتہ برس 7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کی لڑائی شروع ہونے کے بعد حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان تقریباً روزانہ فائرنگ کا تبادلہ ہوتا ہے۔
اس سے قبل بدھ کے روز لبنان کے ایک اعلٰی سکیورٹی عہدے دار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’اسرائیل نے بیروت کے نواح میں صالح العاروری کو مارنے کے لیے جنگی طیارے کے ذریعے گائیڈڈ میزائل سے حملہ کیا۔‘

اسرائیلی فوج کے مطابق ’وہ کسی بھی صورت حال کا سامنا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے‘ (فائل فوٹوؒ: گیٹی امیجز)

اسرائیل نے صالح العاروری کو میزائل حملے میں نشانہ بنایا: لبنانی حکام
اس سے قبل بدھ کے روز لبنان کے ایک اعلٰی سکیورٹی عہدے دار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’اسرائیل نے بیروت کے نواح میں صالح العاروری کو مارنے کے لیے جنگی طیارے کے ذریعے گائیڈڈ میزائل سے حملہ کیا۔‘
حماس کا کہنا ہے کہ صالح العاروری کی تدفین جمعرات کے روز بیروت میں فلسطینی پناہ گزینوں کے شتیلہ کیمپ میں کی جائے گی۔
اے ایف پی کے مطابق کشیدگی کے دوران لبنان میں 170 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق حزب اللہ سے تھا۔
اس کے علاوہ لبنان میں تین صحافیوں سمیت 20 سے زیادہ عام شہری بھی مارے گئے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے کم سے کم چار شہری اور نو فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔

شیئر: