Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنرل سلیمانی کی یاد میں تقریب، ’دہشت گرد حملوں‘ میں کم از کم 100 ہلاک

دھماکے جنرل قاسم سلیمانی کی قبر کے قریب تقریب کے دوران ہوئے۔ (سکرین گریب)
ایران میں حکام نے کہا ہے کہ ’دہشت گرد حملوں‘ کے نتیجے میں ہونے والے دو دھماکوں میں کم از کم 100 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ملک کے جنوبی شہر کرمان میں یہ دھماکے ایک تقریب کے دوران ہوئے جو سنہ 2020 میں بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے جنرل قاسم سلیمانی کی یاد میں منعقد کی گئی تھی۔ 
ایران کے سرکاری ٹی وی نے کرمان صوبے کے ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ ’دھماکے دہشت گرد حملوں کے باعث ہوئے۔‘
ایران کی ایمرجنسی سروسز کے ایک ترجمان بابک یکتاپرست نے بتایا کہ حملوں میں 100 سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں جبکہ 170 افراد زخمی ہیں۔
 ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے جنوب مشرقی شہر کرمان کے قبرستان میں پرہجوم تقریب کے دوران پندرہ منٹ بعد پہلے اور پھر دوسرا دھماکے کی اطلاع دی جہاں جنرل سلیمانی کی تدفین کی گئی تھی۔
کسی نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
قبل ازیں نیم سرکاری نور نیوز نے بتایا تھا کہ ’قبرستان کی طرف جانے والی سڑک پر گیس کے کئی سلنڈر پھٹ گئے۔ سرکاری میڈیا نے ابتدائی طور پرایک مقامی اہلکار کے حوالے سے بتایا تھا کہ ’ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ دھماکے گیس سلنڈروں سے ہوئے یا دہشت گرد حملہ تھا۔‘
تقریب میں سینکڑوں شہری جنرل سلیمانی کی برسی کے موقع پر جمع تھے۔
کرمان صوبے کے ہلال احمر کے سربراہ رضا فلاح نے سرکاری ٹی وی کو بتایا تھا کہ ’ہماری ریپڈ رسپانس ٹیمیں زخمیوں کو نکال رہی ہیں، لیکن ہجوم کی وجہ سے سڑکوں پر رکاوٹ ہے۔‘
عرب نیوز کے مطابق ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اس’ گھناونے اور غیر انسانی جرم‘ کی مذمت کی ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ان خونریز دہرے دھماکوں کا بدلہ لینے کا عہد کیا ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق خامنہ ای نے ایک بیان میں کہا ’ظالم مجرموں یہ جان لینا چاہیے کہ اب ان کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا اوراس میں کوئی شک نہیں کہ سخت ردعمل آئے گا‘۔
روس اور ترکی سمیت متعدد ممالک نے ان حملوں کی مذمت کی ہے اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ذمہ داروں کےاحتساب کا مطالبہ کیا ہے۔
ایران ماضی میں اپنی سرحدوں کے اندر حملوں کا الزام اسرائیل پرعائد کرتا رہا ہے۔ ان دعووں کی اسرائیل نے تصدیق اور نہ تردید کی ہے لیکن قبرستان دھماکوں میں کسی غیر ملکی ریاست کے ملوث ہونے کا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔
ایک نامعلوم عہدیدار نے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کو بتایا کہ کرمان کے قبرستان کی طرف جانے والی سڑک کے ساتھ نصب دو دھماکہ خیز ڈیوائسز کو دہشت گردوں نے ریموٹ کے ذریعے اڑا دیا۔
ایرن کے سرکاری میڈیا کی جانب سے نشر کی جانے والی وڈیوز میں خون میں لت پت درجنوں نعشیں بکھری دکھائی دے رہی ہیں۔ کچھ افراد زندہ بچ جانے والوں کی مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ دیگر اس علاقے سے نکلنے کی جلدی میں ہیں۔
کرمان کے ایک ہسپتال میں ایک زخمی خاتون نے سرکاری ٹی وی کو بتایا’میں نے بہت زوردار آواز سنی اور پھر اپنی کمر میں درد محسوس کیا۔ اس کے بعد میں اپنی ٹانگوں کو محسوس نہیں کرسکی‘۔
سرکاری خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ قبرستان کو خالی کراکے تا حکم ثانی بند کردیا گیا ہے۔
حکومت نے اعلان کیا کہ جمعرات کو یوم سوگ ہوگا۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بریفنگ مں کہا کہ ایران میں بدھ کو ہونے والے دھماکوں میں امریکہ کسی بھی طرح ملوث نہیں تھا اور اس کے پاس اسرائیل کے ملوث ہونے کے یقین کی بھی کوئی وجہ نہیں ہے۔

شیئر: