Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کا مضمون بار بار پوسٹ کرنا، ’دی اکانومسٹ نے چھیڑ بنا لی ہے‘

پاکستان میں الیکشن سے قبل سوشل میڈیا پر انتخابات کے حوالے سے ٹرینڈز کرنے والے متعدد موضوعات میں سے ایک برطانوی جریدہ ’دی اکانومسٹ‘ بھی ہے۔
اس جریدے نے جمعرات چار جنوری کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کا ایک مضمون شائع کیا تھا۔
’دی اکانومسٹ‘ کی جانب سے مضمون کی اشاعت پر پاکستان کی نگراں حکومت کا ردعمل سامنے آیا تو سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے مختلف تبصروں کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا۔
برطانوی جریدے میں شائع ہونے والے مضمون شائع میں عمران خان نے آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے اپنے تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
جمعے کو نگراں وفاقی وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’آج ہم دی اکانومسٹ کے ایڈیٹر کو عمران خان کے ایک مبینہ مضمون کے بارے میں لکھ رہے ہیں جو اس جریدے میں شائع کیا گیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ بات حیران کن اور پریشان کن ہے کہ ایسے نمایاں میڈیا نے ایک ایسے فرد کے نام سے مضمون شائع کیا جو جیل میں ہے اور اسے سزا ہو چکی ہے۔‘
اس وقت ’دی اکانومسٹ‘ اڑھائی لاکھ کے قریب ری ٹویٹس کے ساتھ پاکستان میں پہلے نمبر پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔
’دی اکانومسٹ‘ کے ایکس (ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر شیئر کیے گئے آرٹیکل پر کچھ سوشل میڈیا صارفین عمران خان کے مضمون کو ’وہی سب پُرانی باتیں‘ کہہ رہے ہیں۔
تاہم کچھ کا کہنا کہ عمران خان کے آرٹیکل پر سوال اٹھانے کے باوجود عمران خان کا ’دی اکانومسٹ‘ میں لکھا گیا آرٹیکل ’17 سالہ تاریخ کا سب سے زیادہ پڑھے جانے والا آرٹیکل ہو گا۔‘
ایکس (ٹوئٹر) صارف سید زوہیب بخاری نے لکھا کہ ‘ دی اکانومسٹ نے آزادی اظہار رائے اور جمہوریت کے لیے لڑنے والوں کے دل جیت لیے ہیں۔‘
ایکس ہینڈل ’بِلو کی باتیں‘ پر لکھا گیا کہ ’دی اکانومسٹ کے خصوصی مضمون میں نیا کچھ نہیں۔ نئی بات یہ ہے کہ مذکورہ مضمون جیل میں قید شخص نے لکھا ہے۔‘
مزید لکھا کہ ’باقی وہی پُرانی بات ہے۔ امریکی سازش، رجیم چینج، سائفر، 9 مئی اسٹیبلشمنٹ کی سازش۔‘
صحافی ثاقب بشیر نے لکھا کہ ’نگراں حکومت کی جانب سے عمران خان کے مضمون کی اشاعت پر سوال اٹھائے جانے کے بعد کل شام سے اب تک دی اکانومسٹ دو دفعہ وہی مضمون ٹویٹ کر چکا ہے۔‘
انہوں نے اس حوالے سے مزید لکھا کہ ’بار بار ٹویٹ کرنے سے ایسے محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کی انہوں نے چھیڑ بنا لی ہے۔‘
ارسلان ضیا ولیم پاکستان کے نگراں وزیر اطلاعات کو مینشن کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’آپ کو دی اکانومسٹ پر مقدمہ کرنا چاہیے۔‘

شیئر: