قراداد کے متن کے مطابق ’انتخابات کا انعقاد آئینی تقاضہ ہے۔ دستور کے مطابق انتخابات مقررہ وقت پر کرائے جائیں۔‘
سینیٹر مشتاق احمد کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی آچکا ہے کہ انتخابات آٹھ فروری کو ہوں گے۔
’امن وامان اور خراب موسم کی صورتحال کو بنیاد بنا کر انتخابات کے التوا کی قرارداد غیردستوری اور غیر جمہوری ہے۔‘
قرارداد کے متن میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ’سینیٹ آف پاکستان کو ماورائے آئین کسی اقدام کا کوئی اختیار نہیں۔ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں آٹھ فروری کو صاف و شفاف انتخابات کرائیں جائیں۔‘
متن کے مطابق ’تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ دیا جائے اور انتخابات کے التوا سے متعلق پاس کردہ قرارداد کو کالعدم قرار دیا جائے۔‘
جمعے کو پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں نے ایوان بالا (سینیٹ) کی قرارداد کو مسترد کر دیا تھا جس میں فروری 2024 میں ہونے والے عام انتخابات کو ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ کی قرارداد سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے سینیٹ میں الیکشن ملتوی کرانے کے حوالے سے منظور کی گئی قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کراچی میں نیوز کانفرنس کے دوران اعلان کیا کہ ’ان کی جماعت وقت پر انتخابات کا انعقاد چاہتی ہے۔‘
جمعے کو قرارداد کی منظوری کے وقت اس کی مخالفت نہ کرنے پر پیپلز پارٹی نے اپنے سینیٹر بہرہ مند تنگی اور پی ٹی آئی نے اپنے سینیٹر گُردیپ سنگھ کو کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف نے بھی سینیٹ سے منظور ہونے والی اس قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے اسے سازش قرار دیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے ایک بیان میں کہا کہ ’ان کی پارٹی کا دوٹوک فیصلہ ہے کہ آٹھ فروری 2024 کو عام انتخابات کا انعقاد ہو۔‘