Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں فری لانسرز پے پال کے ذریعے پیسے کیسے وصول کر سکتے ہیں؟

ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ کمیونیکیشن کی دنیا میں ایک نئی جدت آئی ہے جس کو لو آربٹ سیٹلائٹ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کہتے ہیں۔ (فوٹو: ایکس ٹو این سیٹ)
پاکستانی فری لانسرز بین الاقوامی سطح پر رقوم کی منتقلی و ادائیگی کی خدمات فراہم کرنے والے ادارے پے پال کے ذریعے اب پیسے وصول کر سکیں گے۔
اتوار کو پاکستان کے نگراں وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام ڈاکٹر عمر سیف نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’فری لانسرز کا ایک دیرینہ مطالبہ تھا کہ پاکستان میں پے پال کو لایا جائے، سٹرائپ کو لایا جائے، وائز کو لایا جائے تاکہ وہ پاکستان میں اپنی رقوم آسانی سے وصول کر سکیں۔‘
’تو خوشخبری کی بات یہ ہے کہ پاکستانی فری لانسرز پے پال کے ذریعے پیسے وصول کر سکیں گے۔ اور ہم نے یہ پروگرام تشکیل اس طرح سے دیا ہے کہ اب آپ کو پاکستان میں بیٹھے ہوئے پے پال کا اکاؤنٹ کھولنے کی ضرورت نہیں بلکہ جو نظام وضع کیا گیا ہے اس کے ذریعے باہر (بیرون ملک) بیٹھا کوئی بھی شخص آپ کو اپنے پے پال والٹ سے پیسے دے سکے گا جو آپ کو پاکستانی بینک اکاؤنٹ میں اسی وقت موصول ہو جائیں گے۔‘

نئی سپیس پالیسی 

ڈاکٹر عمر سیف کا کہنا تھا کہ کمیونیکیشن کی دنیا میں ایک نئی جدت آئی ہے جس کو لو آربٹ سیٹلائٹ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کہتے ہیں، جس کی مدد سے اب سٹارلنک جیسی سروسز صارفین کو اب انٹرنیٹ اور کنکٹیویٹی کہی بھی فراہم کر سکتی ہے۔ اس کے لیے ہمیں ایک نئی سپیس پالیسی بنانی تھی جو ہم نے بنائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان دنیا کے چند ممالک میں سے ہے جہاں پے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے اور متوازن سپیس پالیسی بنائی گئی، جس کے ذریعے سپارکو اور پاک سیٹ بھی اپنا کام جاری رکھ سکیں اور نجی سطح پر کمپنیاں بھی پاکستان آ کر اپنی سروسز فراہم کر سکیں۔‘
’اب اس سپیس پالیسی کی وجہ سے نجی کمپنیاں جو جدید لو آربٹ سیٹلائٹ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے لوگوں کو خدمات فراہم کر سکیں گی، وہ پاکستان آ سکیں گی اور ہمارے صارفین کو وہ کہی بھی ہوں، ان کو انٹرنیٹ کی سروس میسر ہو سکے گی۔‘

شیئر: