Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن 2024: پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کی 15 خواتین مرد امیدواروں کے مدِمقابل

جماعت اسلامی نے 5 خواتین امیدواروں کو جنرل نشستوں پر ٹکٹ جاری کیے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
خیبر پختونخوا میں پیپلز پارٹی نے 10 اور جماعت اسلامی نے پانچ خواتین امیدواروں کو جنرل نشستوں پر الیکشن کے لیے میدان میں اُتار دیا ہے۔ 
صوبے میں سیاسی جماعتوں نے انتخابات کے لیے اپنے اپنے امیدواروں کو ٹکٹ جاری کردیے ہیں۔ 
پاکستان پیپلز پارٹی نے مرد امیدواروں کے ساتھ صوبے کی جنرل سیٹوں پر خواتین امیدواروں کا اعلان بھی کردیا ہے۔ 
خیبر پختونخوا کی چھ صوبائی نشستوں اور چار قومی سیٹوں کے لیے خواتین امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیے گئے ہیں جن میں سے بیشتر پہلی بار قسمت آزمائی کر رہی ہیں۔ 
پیپلز پارٹی کی خواتین امیدوار 
مہر سلطانہ 

پاکستان پیپلز پارٹی (پارلیمنٹیرینز) نے این اے 38 کرک سے مہر سلطانہ ایڈووکیٹ کو ٹکٹ جاری کیا ہے۔ وہ پیپلز پارٹی خواتین ونگ خیبر پختونخوا کی سیکریٹری اطلاعات بھی ہیں۔
 انہوں نے ٹکٹ ملنے پر پارٹی قیادت کا شکریہ کرتے ہوئے کہا کہ ’میں عوام کی خدمت کے لیے سیاست کر رہی ہوں۔امید ہے خیبر پختونخوا کے عوام اپنی بیٹیوں کو ووٹ دے کر ایوان تک پہنچائیں گے۔‘
شازیہ طہماس خان
شازیہ طہماس خان قومی اسمبلی کے حلقے این اے 24 چارسدہ سے امیدوار ہیں۔ ان کا تعلق سیاسی خاندان سے ہے جو شروع سے ہی پیپلز پارٹی سے وابستہ رہا ہے۔ شازیہ طہماس 2008 میں مخصوص نشست پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئی تھیں۔
نُورالعین 
نُورالعین کا تعلق ایبٹ آباد سے ہے۔ وہ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر این اے 16 ایبٹ آباد سے الیکشن میں حصہ لیں گی، نُورالعین پہلی مرتبہ انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔
فرزانہ شیرین
فرزانہ شیرین کا تعلق ضلع بنوں سے ہے جنہیں پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 39 سے ٹکٹ جاری کیا ہے۔

ڈاکٹر سویرا پرکاش پی کے 25 بونیر سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہی ہیں (فائل فوٹو: سویرا پرکاش فیس بُک)

صوبائی اسمبلی کی امیدوار 
ڈاکٹر سویرا پرکاش 

ڈاکٹر سویرا پرکاش کا تعلق ہندو برادری سے ہے اور وہ بونیر کے حلقے پی کے 25 سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہی ہیں۔ 
انہوں نے زمانہ طالب علمی میں پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن سے سیاست کا آغاز کیا اور مختلف پارٹی عہدوں پر کام کرتی رہی ہیں۔
 وہ میڈیکل کے شعبے سے وابستہ ہیں اور پہلی مرتبہ الیکشن میں قسمت آزمائی کر رہی ہیں۔
غزالہ عطا
ڈاکٹر غزالہ عطا پیپلز پارٹی وومن ونگ مردان ڈویژن کی سیکریٹری جنرل ہیں۔ وہ عام انتخابات میں صوبائی نشست پی کے 49 صوابی سے امیدوار ہیں۔ وہ اس سے قبل عوامی نیشنل پارٹی سے وابستہ رہ چکی ہیں۔
ساجدہ تبسم 
ساجدہ تبسم کا تعلق مانسہرہ سے ہے اور وہ پیپلز پارٹی خواتین ونگ کی ضلعی صدر بھی ہیں۔ انہیں پیپلز پارٹی نے پی کے 39 کے لیے ٹکٹ جاری کیا ہے۔ ساجدہ تبسم اس سے پہلے رکن صوبائی اسمبلی بھی رہ چکی ہیں۔

خیبر پختونخوا میں پیپلز پارٹی نے 10 جنرل نشستوں پر خواتین کو ٹکٹ دیے ہیں (فائل فوٹو:پی پی پی ایکس اکاؤنٹ)

شائستہ ناز 
شائستہ ناز پیپلز پارٹی وومن ونگ ہزارہ ڈویژن کی صدر ہیں۔ ان کا تعلق ہری پور سے ہے۔ وہ 2000 سے پاکستان پیپلز پارٹی سے وابستہ ہیں اور ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات پی پی پی خیبر پختونخوا کے عہدے پر بھی فائز رہ چکی ہیں۔
انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ سے خواتین کو سپورٹ کیا ہے اور انہیں آگے آنے کے مواقع فراہم کیے ہیں۔
مجھے فخر ہے کہ میں پیپلز پارٹی کا حصہ ہوں اور پی کے 48 سے کامیابی کے لیے پراُمید ہوں۔‘
انیلا شہزاد
پاکستان پیپلز پارٹی نے مردان سے صوبائی نشست پی کے 54 سے انیلا شہزاد کو ٹکٹ جاری کیا ہے اور وہ پہلی مرتبہ سیاست کے میدان میں اُتری ہیں۔
شہناز شمشیر 
شہناز شمشیر پاکستان پیپلز پارٹی ہزارہ ڈویژن خواتین ونگ کی رہنما ہیں جن کو صوبائی سیٹ پی کے 46 ہری پور سے ٹکٹ دیا گیا ہے۔

خیبر ہختونخوا میں جماعت اسلامی کی کسی خاتون امیدوار کو قومی اسمبلی کا ٹکٹ نہیں مل سکا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

جماعت اسلامی کی خواتین امیدوار کون ہیں؟
جماعت اسلامی نے صوبائی اسمبلی کی 5 سیٹوں پر خواتین امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیے ہیں جبکہ قومی اسمبلی میں کسی خاتون کو ٹکٹ نہیں مل سکا۔ 
پی کے 86 نوشہرہ 2 کے لیے فراہیم بی بی کو ٹکٹ جاری ہوا ہے جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان سے فوزیہ گل امیدوار ہیں۔
 جماعت اسلامی کی جانب سے کوہاٹ کی تین صوبائی سیٹوں پر نازیہ بی بی پی کے 90 کوہاٹ 1، صوفیہ بانو پی کے 91 کوہاٹ 2 جبکہ شنیلہ بی بی کو پی کے 92 سے ٹکٹ دیا گیا ہے۔
ترجمان جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جماعت علی شاہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پارٹی نے ان حلقوں میں خواتین کو ٹکٹ دیے ہیں جن کا اپنا ووٹ بینک زیادہ ہے یا سیاسی پوزیشن مضبوط ہے۔‘ 
’ایسی بات نہیں کہ ہمارے پاس امیدواروں کی کمی ہے۔ ہمیں ہر حلقے سے درجنوں درخواستیں موصول ہوئیں مگر ٹکٹ صرف امیدوار کی پوزیشن کو دیکھ کر دیا جاتا ہے۔‘
جماعت اسلامی کے صوبائی ترجمان کے مطابق ’ہماری پارٹی شروع دن سے خواتین کی نمائندگی کی حمایت کرتی آئی ہے۔‘

شیئر: