کیلوں کے درخت کی عمر آٹھ سے دس سال تک کی ہوتی ہے(فوٹو، ایس پی اے)
الباحہ ریجن کی المخواہ کمشنری کے تاریخی قریہ ذی عین میں مقامی کاشت کاروں نے ’کیلے‘ کی کاشت میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔
سعودی خبررساں ادارے ’ایس پی اے‘ کے مطابق یہاں اکتوبر سے دسمبر تک ہر سال کیلوں کی فصل ہوتی ہے۔
ذی عین قریے کے باشندوں کا کہنا ہے کہ یہاں آنے والے سیاح یہ سن کر حیرت زدہ رہ جاتے ہیں کہ باحہ میں جو شدید سردی والا علاقہ مانا جاتا ہے کیلوں کی فصل کس طرح سے ہو رہی ہے کیونکہ کیلے عام طور پر گرم علاقوں میں ہوتے ہیں۔
ذی عین قریے کے کاشت کاروں نے بتایا کہ سال کے جن دو مہینوں میں کیلے ہوتے ہیں، ان دنوں یہاں آب و ہوا معتدل رہتی ہے۔ پانی وافر مقدار میں مہیا ہوتا ہے۔
آب پاشی کے لیے خصوصی نظام بنایا گیا ہے۔ کیلے کی فصل جہاں ہوتی ہے وہاں درجہ حرارت 18 سے 45 سینٹی گریڈ تک رہتا ہے۔
عبدالرحمان العمری نامی کاشت کار نے بتایا کہ ذی عین قریہ قدیم زمانے سے کیلے کی کاشت کے حوالے سے مشہور ہے ہمارے یہاں کے کیلے بے حد لذیذ ہوتے ہیں ان کی خوشبو دیگر کیلوں سے تیز ہوتی ہے۔
یہاں چھوٹے اور درمیانے سائز کے کیلے پیدا ہوتے ہیں۔ کیلوں کے درخت کی عمر آٹھ سے 10 سال تک کی ہوتی ہے موسم میں ہر 20 روز کے بعد کیلے توڑے جاتے ہیں۔
عبدالرحمان العمری کا کہنا ہے کہ موسم گرما میں مختلف قسم کے پھل بڑی مقدار میں ہوتے ہیں۔ موسم سرما میں پھل کم مقدار میں ہوتے ہیں۔
ذی عین قریے کے باہر سیاح اور راہگیر کیلے خریدنے کا اہتمام کرتے ہیں۔ آنے والوں میں سعودی عرب کے مختلف علاقوں کے باشندے اور غیرملکی بھی ہوتے ہیں جبکہ مملکت سے باہر سے آنے والے بھی پھل خریدتے ہیں۔
وزارت زراعت کی جانب سے کاشتکاروں سے خصوصی تعاون کیا جاتا ہے(فوٹو، ایس پی اے)
وزارت ماحولیات و پانی و زراعت باحہ ریجن کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ وزارت نے کیلے کے 100 پودے کاشت کاروں کو پیش کیے تھے یہاں اس کی اہمیت سے لوگوں کو واقف کرانے کے لیے کئی ورکشاپس کیے گئے۔
آٹھ کاشت کاروں کو خصوصی تعاون دیا گیا۔ یہاں سالانہ 4 ٹن کے قریب کیلے ہو رہے ہیں۔ اس کا دائرہ وسیع کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ ایک کلو کیلا 15 سے 20 ریال میں فروخت ہو رہا ہے۔