Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کافی کی کاشت میں پی ایچ ڈی کرنے والی پہلی سعودی خاتون

۔ کاشتکاروں کو کافی کے پودوں میں بیماریوں کی علامات کا پتہ لگانےکی تربیت دی (فوٹو: العربیہ)
سعودی خاتون مھا السبیعی نے پودوں سے لگاو میں کافی کی کاشت میں پی ایچ ڈی کرلی۔ 
العربیہ نیٹ کے مطابق مھا السبیعی کا خواب تھا کہ کافی کی کاشت میں پی ایچ ڈی کرنے والی خواتین میں ان کا نام آجائے۔
مھا السبیعی پودوں کی بیماریوں اور کافی کی کاشت  کے امور میں مہارت اور تجربہ رکھتی ہیں۔ 
 عالمی تنظیم تجارت سمیت کئی عالمی اور علاقائی اداروں کے نمائندے کے طور پر کام کرچکی ہیں۔  
مھا السبیعی نے ریاض میں سینٹرل لیب قائم کرنے والی ٹیم کے ساتھ بھی کام کیا ہے۔ وہ لیبز کے امور میں سعودی فرانسیسی معاہدے کی انچارج بھی ہیں۔ 
مھا السبیعی  نے جازان ریجن کی الدائر کمشنری کے طلان کوہستانی علاقے میں کافی کی کاشت سے عملی زندگی کا آغاز کیا۔ 
انہوں نے باحہ کے کوہستانی علاقے میں بھی کاشتکاروں کے ساتھ  کام کیا۔ کاشتکاروں کو کافی کے پودوں میں بیماریوں کی علامات کا پتہ لگانے اور ان سے نمٹنے کے طریقوں کی تربیت دی۔
وہ جازان اور عسیر کی کوہستانی کمشنریوں کے  بھی دورے کرچکی ہیں۔ مملکت میں کافی کی کاشت کے فروغ کے لیے کام کررہی ہیں۔ 
ان کا کہنا ہے کہ ’وہ پہلی سعودی خاتون ہیں جس نے کافی کی کاشت کو جدید سائنسی انداز میں آگے بڑھانے کے مشن کا آغاز کیا‘۔
’ان پہلی خواتین میں سے ایک ہوں جو سائنسی اور تحقیسی مقاصد کےلیے کام کررہی ہیں‘۔
سعودی خاتون کا کہنا ہے کہ ’مملکت میں خام تیل کے بعد آمدنی کا دوسرا اہم ذریعہ کافی ہے اوراس کی طلب مسلسل بڑھ رہی ہے‘۔
جازان ریجن میں قہوے کی سالانہ  پیداوار 922  ٹن تک پہنچ چکی ہے۔ سعودی قہوہ کمپنی 2500 ٹن تک پیداوار پہنچانے کا ہدف مقرر کیے ہوئے ہے۔

شیئر: