صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایران میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر پاکستان کے ٹارگٹڈ حملوں کے حوالے سے کہا ہے کہ پاکستان اپنی قومی سلامتی و علاقائی سالمیت پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
جمعرات کو صدر مملکت کے باضابطہ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق صدر مملکت نے کہا کہ ’پاکستان اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔‘
مزید پڑھیں
-
پاکستان اور ایران چاہیں تو ثالثی کرانے کے لیے تیار ہیں: چینNode ID: 828651
ڈاکٹر عارف علوی نے ایرانی شہریوں کو جانی نقصان سے بچاتے ہوئے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے پر مسلح افواج کی پیشہ وارانہ مہارت کی تعریف کی۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا ایران کے سیستان و بلوچستان صوبے میں پاکستان کی کاروائی پر بیان
پاکستان اپنی قومی سلامتی و علاقائی سالمیت پر سمجھوتہ نہیں کرے گا ، صدر مملکت
پاکستان اپنی سرزمین کے دفاع کیلئے تمام ضروری اقدامات کرے گا، صدر مملکت
— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) January 18, 2024
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تمام ریاستوں کی خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرتا ہے اور دیگر ممالک سےبھی یہی توقع رکھتا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہ کریں۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ پاکستان اور ایران برادر ممالک ہیں، مسائل کو مذاکرات اور باہمی مشاورت سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔
قبل ازیں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ امن کے خواہاں ہیں لیکن دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
انہوں نے اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’پاکستان کی علاقائی سالمیت اور ہمارے شہریوں کی سلامتی سب سے اہم ہے۔ پاکستان نے امن اور سکیورٹی کے حوالے موزوں سفارتی اور فوجی اقدامات کیے ہیں۔‘
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’ہم دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان امن کے خواہاں ہیں مگر اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ قوم آپریشن مرگ بر سرمچار پر بہادر مسلح افواج کو سلام پیش کرتی ہے۔‘
Pakistan’s territorial integrity and the well-being of our citizens are paramount. Pakistan has taken fitting diplomatic and military steps for peace and security. We seek peace between our two neighbourly countries but reserve the right to defend ourselves. The nation salutes…
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) January 18, 2024
خیال رہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک میں حالیہ کشیدگی کا آغاز اس وقت ہوا جب ایران نے منگل کو رات گئے پاکستان کے صوبے بلوچستان کے علاقے پنجگور میں شدت پسند تنظیم ’جیش العدل‘ کے ٹھکانوں کو ’میزائل اور ڈرون‘ سے نشانہ بنایا تھا۔
ایران کے حملے کے نتیجے میں دو بچے ہلاک اور تین لڑکیاں زخمی ہوئیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی بِلا اشتعال خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے ’سنگین نتائج‘ ہو سکتے ہیں۔
جمعرات کی صبح دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی فوج نے ایران میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے تاہم وہ کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ ’آج صبح پاکستان نے ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف انتہائی مربوط اور خاص طور پر ٹارگٹڈ فوجی حملوں کا سلسلہ شروع کیا، انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کے دوران متعدد دہشت گرد مارے گئے۔ اس آپریشن کا نام ’مرگ بر سرمچار‘ رکھا گیا۔‘
اس کشیدہ صورتحال کی وجہ سے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اپنا دورہ ڈیوس مختصر کر دیا ہے اور وہ 22 جنوری کی بجائے آج رات وطن واپس پہنچیں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم کو وطن واپسی پر پاک ایران صورت حال کے حوالے سے بریفننگ بھی دی جائے گی۔
ایران کو پاکستان سے بات چیت کرنی چاہیے تھی: مولانا فضل الرحمان
پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ’ایران کو کوئی شکایت یا غلط فہمی تھی تو خود کارروائی کرنےکی بجائے پاکستان سے بات چیت کرنی چاہیے تھی۔‘
