پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں اور سفارتی حلقوں نے پاکستانی حدود میں ایران کے بلااشتعال حملے کو دوطرفہ تعلقات اور خطے کے استحکام کے حوالے سے نقصان دہ قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ ایران کی جانب سے منگل کو رات گئے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں ’جیش العدل‘ کے ٹھکانوں کو ’میزائل اور ڈرون‘ سے نشانہ بنانے کا دعوی کیا گیا تھا۔
پاکستانی حکام کاکہنا تھا کہ ایران سے ملحقہ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں کیے جانے والے حملے میں دو بچیوں کی ہلاکت ہوئی۔
I am shocked at the Iranian breach of Pakistani sovereignty. This missile attack is against spirit of our friendship and principles of good neighbourliness, especially as it undermines the historic relationship between our two countries. Sincere dialogue and meaningful…
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) January 17, 2024
سابق وزیراعظم شہباز شریف نے ’ایکس‘ پر لکھا ’ ایران کی جانب سے پاکستان سالمیت کی خلاف ورزی پر حیران ہوں۔ یہ میزائل حملہ ہماری دوستی کی روح اور اچھے ہمسائیگی کے اصولوں کے خلاف ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تاریخی تعلقات کو نقصان پہنچاتا ہے۔ ‘
’دونوں ممالک کے درمیان مخلصانہ بات چیت اور بامعنی تعاون وقت کی ضرورت ہے۔‘
تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات روف حسن کا کہنا تھا کہ ’ایران کی جانب سے پاکستانی حدود میں حملہ بلا اشتعال اور ننگی جارحیت پر مبنی اقدام ہے۔‘
انہوں نے دفتر خارجہ کا ردعمل کو معذرت خواہانہ قرار دیتے ہوئے کہا’ انتقامی کارروائی کی دھمکیاں ماضی میں بھی کھوکھلی ثابت ہوئی ہیں اور اس بار بھی مختلف نتائج کی توقع نہیں ہے۔‘
روف حسن کا کہنا تھا ’ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ہماری انٹیلی جنس اور سیکورٹی ایجنسیاں سوتی پائی گئی ہیں۔‘
Iranian attack inside Pakistani territory is an act of unprovoked & naked aggression. Foreign office response has been patently meek, almost apologetic. Threats of retaliation have proved hollow in the past & a different result is not expected. This is not the first time…
— Raoof Hasan (@RaoofHasan) January 17, 2024
انہوں نے کہا ’یہ سنجیدہ خود شناسی کا وقت ہے۔ اندرونی جائزہ اور انکوائری کا وقت ہے۔ مستقبل میں اس طرح کی دراندازیوں کو روکنے اور اپنے بیانیے کو دنیا کے سامنے لانے کے لیے ایک جامع حکمت عملی تیارکرنے کا وقت ہے۔‘
’سب سے اہم، ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کا وقت ہے تاکہ ایک عوامی مینڈیٹ کی حامل حکومت اقتدار سنبھالے جس کو ملک کی آزادی اور خودمختاری کے دفاع کے لیے سخت موقف اختیار کرنے کا اختیار اور عوامی سطح پر حمایت حاصل ہو۔‘
سینیٹر شیری رحمٰن نےایران کی جانب سے پاکستان کی سرحد کے اندر بلا اشتعال حملہ ناقابل قبول اور قابل مذمت قرار دیا۔
ایکس اکاونٹ پر لکھا ’جب بھی دہشت گرد گروپوں کی جانب سے پاک، ایران سرحد پر ہنگامہ آرائی ہوئی ہے پاکستان نے تحمل سے کام لیا ہے اور ہمیشہ دہشت گردی کے بین الاقوامی چیلنج پر اجتماعی ردعمل کی کوشش کی ہے۔‘
The unprovoked attack by Iran inside Pakistan’s border is both unacceptable and condemnable, in which 2 children have been killed. Pakistan has acted with restraint whenever there’s been turbulence on the Pak-Iran border by terrorist groups, and always sought collective responses…
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) January 17, 2024
اسے پاکستان کی سٹریٹجک پختگی سمجھنا چاہیے نہ کہ کمزوری کے طور پر۔‘
سینیٹر شیری رحمن نے کہا ’اس طرح کےحملے مسلم اتحاد کو اس وقت نقصان پہنچاتے ہیں جب مشترکہ طور پر تعاون کے لیے فورمز بنانے کی اشد ضرورت ہے جبکہ غزۃ میں اسرائیل کے ہاتھوں نسل کشی کا سلسلہ بلاروک ٹوک جاری ہے۔‘
’کشیدگی میں کمی کے لیے تہران کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہو گی کہ تشدد اور تنازعات وہی ہیں جوغیر ریاستی عناصر اور دہشت گرد چاہتے ہیں۔ اس سے انہیں تشدد کے پھیلاو کے لیے زرخیز زمین ملتی ہے‘
پاکستان کا اس طرح کے تنازع کی آگ کو بھڑکانے میں کوئی کردار نہیں ہے لیکن اگر ایران نے سمجھداری سے کام نہ لیا تو ظاہر ہے اس کا جواب دینا پڑے گا۔‘
سابق وزیر سینیٹر مشاہد حسین سید نے آفیشل ’ایکس‘ اکاونٹ پر ایران کے حملے پر پاکستان کے ردعمل کو درست، میچور اور نپا تلا قرار دیا۔
Pakistan to recall ambassador from Iran following ‘unprovoked violation’ of airspace https://t.co/xdSK7lqV6Y Pakistan’s response to Iran’s aggression is correct, mature & measured, showing restraint & preventing escalation. However, Iranian Government must rein in its…
— Mushahid Hussain Sayed (@Mushahid) January 17, 2024