’پاکستان نے ایران کو جواب دے کر اپنی اہلیت ثابت کی‘
جمعرات 18 جنوری 2024 9:16
ایران کی جانب سے پاکستان کے صوبے بلوچستان کی حدود پر حملے کے بعد پاکستان کے جوابی حملے کے حوالے سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اب دونوں ملکوں کے درمیان اعلٰی سطح پر رابطہ ضروری ہو گیا ہے۔
سابق سفارت کار اعزاز چوہدری نے پاکستان کے نیوز چینل جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اب بھی صبر سے کام لیا۔
ان کے مطابق ’ایرانی حکومت کو چاہیے تھا کہ حملے کے 24 گھنٹے کے اندر اندر صورت حال کو ڈی فیوز کرنے کے لیے بیان دیتی۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’پاکستان نے جواب دے کر ثابت کیا کہ ہم بھی ایسا کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔‘
اعزاز چوہدری نے تجویز دی کہ ’اب پاکستان اور ایران کی حکومتوں کے درمیان اعلٰی سطح پر رابطہ کرنا چاہیے۔
اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ اب بال پھر سے ایران کے کورٹ میں چلی گئی ہے
اور ایران کے وزیر خارجہ نے حملے کے بعد کل جو بیان دیا تھا وہ درست نہیں تھا۔
’دونوں ممالک کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے‘
پیپلز پارٹی کی سینیئر رہنما اور امریکہ میں پاکستان کی سابق سفیر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ایرانی حملے کا جواب کافی سوچ سمجھ کر دیا ہے۔
انہوں نے پاکستان کے مقامی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کی خودمختاری پر ایرانی حملہ غیرمتوقع تھا۔
’اگر ایران کو کچھ خدشات تھے بھی تو اسے پاکستان کو آگاہ کرنا چاہیے تھا، دونوں ممالک کی سرحد پر کئی سال سے ایسے ایشوز سامنے آتے رہے ہیں۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’پاکستان اور ایران اس قسم کے تنازعات کو آگے نہ بڑھنے دیں، دونوں کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔‘
اسی طرح دفاعی تجزیہ کار سید محمد علی نے مقامی میڈیا چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی طرف سے جو جواب دیا گیا ہے وہ ’بھرپور‘ کے جواب میں محتاط اور کیلکولیٹڈ ہے اور اس میں بنیادی طور پر تین پہلو ہیں، ایک سفارتی، ایک قانونی اور ایک دفاعی پہلو ہے۔
سب سے اہم قانونی پہلو ہے کیونکہ ایران کی جانب سے بلااشتعال اقدام کیا گیا تھا اور دونوں ممالک کے درمیان معاہدے کی خلاف ورزی تھی اور بین الاقوامی قوانین کے بھی خلاف تھا۔
پاکستان کی جانب سے کارروائی محتاط، قانون، جنیوا کنوشن اور دفاعی حق کے مطابق ہے۔
ان کے مطابق ’حملے کے اہداف میں بھی احتیاط سے کام لیا گیا ہے۔‘
’ایران نے غلطی، جس کی اسے سزا ملی‘
سابق نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے ایران کو پاکستان کے جواب پر تبصرے میں مقامی میڈیا کو بتایا کہ میرے خیال پاکستان کا جواب بالکل درست اور بروقت ہے۔
انہوں نے معاملات کو مزید آگے بڑھانے سے احتراز کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسا نہ ہونا جہاں پاکستان کے لیے مناسب نہیں وہیں ایران کے لیے تو تباہ کن ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ سفارتی ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے مکالمے کے ذریعے معاملات کو بہتری کی طرف لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان گہرا رشتہ ہے تاہم ایران نے جو غلطی کی ہے وہ اس کو نہیں کرنا چاہیے تھی۔
ان کے مطابق ’ایران نے جو غلطی کی اسے اس کی سزا ملی ہے۔‘