Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امارات میں کرایہ دار اور مالک مکان کے حقوق کیا ہیں؟

کرایہ کے حوالے سے ہرریاست کے الگ قوانین ہیں۔ (فوٹو، ایکس اکاونٹ)
متحدہ عرب امارات کے قانونی مشیر ڈاکٹر یوسف الشریف نے کرایے کا معاہدہ منسوخ کرنے سے متعلق فریقین کے حقوق کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہر ریاست میں کرایہ ناموں کے معاہدے جدا ہوتے ہیں۔ 
الامارات الیوم کے مطابق الشریف سے دریافت کیا گیا کہ ’ایک شخص نے ایک سال کے لیے بنگلہ کرایے پر لیا۔ ایک ماہ بعد مالک نے کرایے کا معاہدہ منسوخ کرنے کا نوٹس دے دیا آیا مالک کو ایسا کرنے کا اختیار ہے؟ 
قانونی مشیر ڈاکٹر یوسف الشریف نے مذکورہ استفسار کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کرایے کے معاہدوں پر امارات کی ہر ریاست میں مقامی قوانین لاگو ہوتے ہیں لہذا متعلقہ ریاست میں نافذ قانون دریافت کرنا ہو گا۔ 
الشریف نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کی بعض ریاستوں میں رائج کرایہ قوانین کے مطابق کرایے کی مدت ختم ہونے سے قبل مالک کو معاہدہ ختم کرنے کا حق نہیں۔
بعض صورتیں اس سے مستثنی ہیں مثلا اگر کرایہ  دار کرایے کی ادائیگی نہ کر رہا ہو یا مالک کی منظوری کے بغیر درپردہ کسی اور کو بنگلہ یا فلیٹ یا دکان کرایے پر دی ہو۔ ان صورتوں میں مالک کرایے کا معاہدہ مقررہ مدت مکمل ہونے سے قبل ختم کر سکتا ہے۔
اگر مالک کو عمارت کی ذاتی استعمال کے لیے ضرورت ہو تو ایسی صورت میں کرایہ دار کو نوے روز کا نوٹس دیا جا سکتا ہے۔
قانونی مشیر سے ایک اور سوال کیا گیا کہ آیا کرایہ دار بھی معاہدے کی میعاد ختم ہونے سے قبل اسے ختم کر سکتا ہے؟ اور کرایہ کا معاہدہ ختم کرنے کی صورت میں اسے باقی ماندہ مدت کا کرایہ واپس ہو گا؟ 
ڈاکٹر الشریف نے بتایا کہ رواج یہ ہے کہ اگر مالک نے فلیٹ یا بنگلہ یا دکان یا حوالے نہ  کی یا عمارت مطلوبہ مقصد کے استعمال کے قابل نہ ہو تو ایسی صورت میں کرایہ دار معاہدہ منسوخ کر سکتا ہے۔
اس کے سوا صورتوں میں اگر کرایہ دار معاہدہ منسوخ کرے گا تو اسے کرایے کے معاہدے کی کل مدت کا کرایہ ادا کرنا ہو گا اور اگر مالک پورا کرایہ وصول کر چکا ہے تو وہ کرایہ واپس کرنے کا  پابند نہیں ہو گا۔ اگر فریقین نے اس سلسلے میں پہلے سے کچھ طے کر لیا ہو تو متعلقہ شق کی پابندی کرنا ہو گی۔

شیئر: