جنگ کے بعد فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت کرتے ہیں: اسرائیلی وزیراعظم
بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ ’ہم فتح سے کم کسی چیز کے لیے تصفیہ نہیں کریں گے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکہ کی طرف سے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے فوجی حملے کو کم کرنے یا جنگ کے بعد فلسطینی ریاست کے قیام کے مطالبات کو مسترد کر دیا۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ اس بات کی عکاسی ہے کہ اسرائیل کے جنگ کے دائرہ کار اور اس کے زیر قبضہ علاقے کے مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں دونوں اتحادیوں کے درمیان ایک دراڑ پیدا ہوگئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ’ہم واضح طور پر اسے مختلف انداز سے دیکھتے ہیں۔‘
بنیامین نیتن یاہو نے یہ بات امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے اس بیان کے ایک دن بعد کہی کہ اسرائیل کو فلسطین کی آزادی کے بغیر کبھی ’حقیقی سلامتی‘ حاصل نہیں ہو گی۔ رواں ہفتے کے آغاز میں وائٹ ہاؤس نے بھی اعلان کیا تھا کہ یہ اسرائیل کے لیے غزہ میں اپنے تباہ کن فوجی حملے کی شدت کو کم کرنے کا ’صحیح وقت‘ ہے۔
جمعرات کو قومی ٹیلی ویژن پر نیوز کانفرنس میں بنیامین نیتن یاہو نے بار بار کہا کہ اسرائیل اس وقت تک اپنی جارحیت سے باز نہیں آئے گا جب تک کہ وہ غزہ میں حماس کو تباہ کرنے اور اس کے زیر حراست باقی تمام یرغمالیوں کو وطن واپس لانے کے اپنے اہداف کو حاصل نہیں کر لیتا۔
انہوں نے اسرائیلی ناقدین کے ان دعوؤں کو مسترد کیا کہ وہ اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم فتح سے کم کسی چیز کے لیے تصفیہ نہیں کریں گے۔‘
اسرائیل نے غزہ پر 7 اکتوبر کو حماس کے سرحد پار سے کیے گئے ایک غیر معمولی حملے کے بعد حملہ کیا تھا، جس میں 12 سو افراد ہلاک اور 250 دیگر کو یرغمال بنا لیا گیا۔ اسرائیل کا خیال ہے کہ تقریباً 130 یرغمالی حماس کی قید میں ہیں۔ اس جنگ نے پورے خطے میں تناؤ کو جنم دیا ہے۔
اسرائیل کا حملہ حالیہ تاریخ کی سب سے مہلک اور تباہ کن فوجی مہمات میں سے ایک ہے۔ غزہ میں صحت کے حکام کے مطابق تقریباً 25 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 23 لاکھ لوگوں میں سے 80 فیصد سے زیادہ کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا ہے۔