Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کا شام پر حملہ، ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے چار اہلکار ہلاک

سرکاری نیوز ایجنسی سانا کے مطابق اسرائیل نے المزہ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
شام کے دارالحکومت دمشق میں اسرائیل کے میزائل حملے میں ایران کے پاسداران انقلاب کے چار اہلکار مارے گئے ہیں جن میں شام میں اس فورس کے اطلاعاتی یونٹ کا سربراہ بھی شامل ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایک سکیورٹی ذریعے نے اس کی تصدیق کی ہے۔
قبل ازیں کہا گیا تھا کہ جنگی حالات پر نظر رکھنے والے ایک ادارے کے مطابق جس عمارت پر حملہ کیا گیا اس میں ’ایران کے اتحادی رہنما‘ ملاقات کر رہے تھے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے شامی ادارے کا کہنا ہے کہ ’ایک اسرائیلی میزائل نے چار منزلوں پر مشتمل عمارت کو نشانہ بنایا، جس میں پانچ افراد ہلاک ہوئے۔
برطانیہ میں موجود ادارہ جو شام کے اندر بھی نیٹ ورک رکھتا ہے، کا کہنا ہے کہ جس علاقے کو نشانہ بنایا گیا ہے وہاں سخت سکیورٹی ہوتی ہے، یہ ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب اور ایران کے حمایت یافتہ فلسطینی گروہوں کا مرکز ہے۔
ادارے کے ڈائریکٹر رمی عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ ’انہوں نے یقینی طور پر انہی گروپوں کے سینیئر ارکان کو نشانہ بنایا ہے۔
اسی طرح شامی میڈیا کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ صبح کے وقت ہونے والے حملے کے بعد دھوئیں کے شدید بادل اوپر اٹھتے دیکھے گئے۔
سرکاری نیوز ایجنسی سانا کے مطابق ’اسرائیل نے جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دمشق کے نواحی علاقے المزہ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا۔
تاہم اس رپورٹ میں جانی نقصان کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا۔
المزہ کے علاقے میں اقوام متحدہ کا ہیڈکوارٹر، سفارت خانے اور ریستوران موجود ہیں۔
ایک رہائشی نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہوں المزہ کے مغرب کی آواز واضح طور پر سنی اور دھویں کا ایک بڑا بادل بھی دیکھا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’آواز میزائل کے دھماکے سے ملتی جلتی تھی اور چند منٹ بعد میں نے ایمبویلنس کی آواز سنی۔‘
شام میں ایک دہائی سے زیادہ کی خانہ جنگی کے دوران اسرائیل نے اپنی سرزمین پر سینکڑوں فضائی حملے کیے ہیں جن میں بنیادی طور پر ایران کی حمایت یافتہ افواج کے ساتھ ساتھ شامی فوج کی پوزیشنوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

المزہ کے علاقے میں اقوام متحدہ کا ہیڈکوارٹر، سفارت خانے اور ریستوران موجود ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیل اور حماس کے درمیان سات اکتوبر کو شروع ہونے والے جنگ کے بعد شام پر اسرائیلی حملوں میں شدت آئی ہے۔ جو لبنان کی حزب اللہ تحریک کی طرح ایران کی اتحادی ہے۔
دسمبر میں اسرائیلی حملے میں سپاہ پاسداران انقلاب کا ایک سینیئر جنرل ہلاک ہوا تھا۔  
تین جنوری 2020 میں بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد رضا موسوی قدس فورس کے سب سے سینیئر کمانڈر تھے جو ایران سے باہر مارے گئے۔
رواں ماہ شام کے مشرقی حصے میں بھی اسرائیل کی جانب سے ایسے ہی ایک حملے میں ایران کے حمایت یافتہ 23 جنگجو ہلاک ہو گئے تھے۔
اس وقت مانیٹری ادارے نے بتایا تھا کہ اسی روز ہی ملک کے شمالی حصے میں بھی چار افراد کو ہلاک کیا گیا تھا۔
 حالیہ مہینوں کے دوران پہلے جنوبی لبنان میں بارڈر کے دونوں طرف اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کئی بار جھڑپیں ہو چکی ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے شام پر حملوں کے بارے میں شاذونادر ہی کوئی تبصرہ آتا ہے، تاہم اس نے بارہا یہ کہا ہے کہ وہ صدر بشارالاسد کی حمایت کرنے والے دشمن ایران کو وہاں اپنی موجودگی بڑھانے کی اجازت نہیں دے گا۔
2011 کے بعد سے شام میں ایک خونی تصادم دیکھنے میں آیا جس میں پانچ لاکھ سے زائد ہلاک اور لاکھوں کی تعداد میں بے گھر ہو چکے ہیں۔

شیئر: