یہ 20 جون 1966 کی ایک تاریک رات تھی جب جنرل ایوب خان کے وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو حکومت سے علیحدہ ہونے کے بعد براستہ ٹرین لاہور جا رہے تھے۔ وہ نواب آف کالا باغ کی دعوت پر لاہور جا رہے تھے جو اس وقت مغربی پاکستان کے گورنر تھے۔
اس سفر کے حوالے سے ممتاز مورخ سٹینلے والپرٹ نے اپنی کتاب ’زلفی بھٹو آف پاکستان‘ میں لکھا کہ ’بھٹو کی لاہور آنے کی اطلاع جنگل کی آگ کی طرح پھیل چکی تھی اور جب ٹرین سینٹرل لاہور کے سٹیشن پر رکی تو اس کے پلیٹ فارمز پر ایک انچ خالی جگہ نہیں تھی۔‘
اس واقعے کے حوالے سے ایک دہائی بعد جیل میں قید ذوالفقار علی بھٹو نے لکھا کہ ’تقریباً تمام لاہور ہی میرے استقبال کے لیے امڈ آیا تھا اور مجھ سے تقریر کی درخواست کی گئی۔ اگر میں چاہتا تو ایوب سے کیا وعدہ توڑ کر ایک سیاسی تقریر کرتا جس کے بعد پورے لاہور میں آگ لگ جاتی لیکن میں نے منہ سے ایک لفظ نہ نکالا۔‘
مزید پڑھیں
-
بحران در بحران: کیا پاکستان کو درپیش مسائل کا کوئی حل بھی ہے؟Node ID: 789801
-
سرکاری ٹی وی کی اینکر مہتاب چنا جنہوں نے ضیا الحق کو ’نہ‘ کہاNode ID: 791391
-
وہ غیر جماعتی انتخابات جنہوں نے ملکی سیاست کو بدل ڈالاNode ID: 828216