رواں برس ہم بہار اور خزاں سے محروم رہے ہیں، یوں گماں ہوتا ہے سیاسی درجہ حرارت نے موسموں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ انتظار حسین ہوتے تو اس المیے کو اپنے کسی کالم کا موضوع بناتے اور بیتے موسموں کی یادوں سے دل کو تڑپاتے۔
یادوں سے خیال آیا کہ کیسے کیسے لوگ ہم سے بچھڑ گئے اور بس کبھی کبھار کوئی بھولی بھٹکی یاد ان کا پتہ دیتی ہے، یہ شاید حالات کا جبر ہے یا نئے آدمی کا المیہ!
ممتاز ادیب میلان کنڈیرا کا ایک لافانی جملہ ہے ’جبر کے خلاف فرد کی جدوجہد فراموشی کے خلاف یادداشت کی لڑائی ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
صفیہ نے سعادت کو منٹو بنایاNode ID: 453721
-
اردو افسانے کی سلطنت کے معمار غلام عباس کا لاہور سے عشقNode ID: 619121