Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سکیورٹی خدشات، اسلامی یونیورسٹی سمیت اسلام آباد کی چھ جامعات کو بند کر دیا گیا

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں سکیورٹی کی صورتحال کے سبب انتظامیہ نے شہر کی چھ بڑی جامعات کو غیرمعینہ مدت تک بند کر دیا ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر آفس کے فوکل پرسن عبداللہ تبسم نے بتایا کہ ان تعلیمی اداروں کو سکیورٹی خدشات کے سبب بند کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’حساس اداروں نے متعلقہ جامعات سے متعلق سکیورٹی خدشات کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ بندش کب تک رہی گی اس کے متعلق متعلق بعد میں آگاہ کیا جائے گا۔‘

کون کون سی جامعات بند کی گئیں؟

اسلام آباد انتظامیہ کے ترجمان کے مطابق اس وقت چھ یونیورسٹیز کو بند کیا گیا ہے جن میں اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی، قائداعظم یونیورسٹی، بحریہ یونیورسٹی، ایئر یونیورسٹی، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اور نمل یونیورسٹی شامل ہیں۔
ایئر یونیورسٹی کے ترجمان کے مطابق یونیورسٹی کو آج انتظامی وجوہات کی بنا پر بند کیا گیا ہے۔ انہیں سکیورٹی خدشات سے متعلق آگاہ نہیں کیا گیا۔ 
’قائداعظم یونیورسٹی طلبہ کے احتجاج کے سبب بند‘
قائداعظم یونیورسٹی کے تعلقات عامہ کے آفیسر ندیم یاسر نے بتایا کہ اس وقت یونیورسٹی میں مخلتف طلبہ یونینز ہڑتال کر رہی ہیں جس کی وجہ سے امتحانات ملتوی کرتے ہوئے یونیورسٹی بند کی گئی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یونیورسٹی کے متعدد بلاکس کھلے ہیں اور سٹاف اپنا کام کر رہا ہے۔‘ 
نمل یونیورسٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کا سٹاف کام کر رہا ہے تاہم طلبہ کو آج چھٹی دے دی گئی ہے۔ طلبہ اور ملازمین کو واپس گھر بھیج دیا گیا ہے۔‘ 
آج (پیر کو) بند کی جانے والی جامعات کے ملازمین اور طلبہ نے بتایا کہ انہیں اچانک یونیورسٹی انتظامیہ نے گھر جانے کو کہا اور بتایا گیا کہ نامعلوم وجوہات کی بنا پر یونیورسٹی بند کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب آئی جی اسلام آباد پولیس اکبر ناصر خان نے پیر کو اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ ’اسلام آباد میں سکیورٹی اور امن عامہ کے حالات قابو میں ہیں۔ اسلام آباد میں اس وقت غیرقانونی اجتماع پر پابندی ہے۔ کچھ لوگ جو ایسے اجتماع کرتے ہیں ہم انہیں منع بھی کرتے ہیں، اور اس کے باوجود انہیں سکیورٹی فراہم کرتے ہیں۔ لیکن سکیورٹی کی فراہمی دوطرفہ عمل ہے۔ اس میں آپ سب کا تعاون بھی شامل ہے۔‘
اس وقت اسلام آباد میں ایسی صورتحال نہیں ہے کہ جس سے معمول کی زندگی متاثر ہو۔ اس وقت حالات ایسے نہیں ہیں کہ آپ کسی بھی خوف کی وجہ سے کالجر ، سکولز یا اپنے معمولاتِ زندگی میں  کوئی تبدیلی لائیں۔‘
 

شیئر: